اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوعمر بچے کی حوالگی کے کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے بچے کو اپنے ساتھ کرسی لگوا کر بٹھا لیا، ریمارکس دیئے مجھے لگتا ہے ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہیے، بدقسمتی سے پاکستان میں مائیں اپنے بیٹوں کی تربیت ٹھیک نہیں کرتیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کے استفسار پر بچے کے والد نے بتایا میں نیسکام میں ڈائریکٹر ہوں اور نو سے چار ڈیوٹی ٹائمنگ ہے، والدہ نے کہا میں بھی وہیں ان کے ماتحت کام کرتی ہوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا بچوں یا ماں باپ کو عدالتوں میں نہیں آنا چاہیے، فیصلہ آسان ہے لیکن کسی کے اندر محبت نہیں ڈال سکتے، بچے کو اس لئے ساتھ بٹھایا کہ یہ خود بتائے کس کے ساتھ رہنا چاہتا ہے، ہم زبردستی نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ بچے سے پوچھ رہا ہوں یہ اپنا نکتہ نظر رکھتا ہے، ساری باتیں اس بچے کو جج بناکر حل کی جاسکتی ہیں، ماں باپ دونوں نے بچے کو اس سطح پر لانا ہوتا ہے جہاں وہ آسانی محسوس کرے۔
عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے بچے کے والد کو ہدایت کی کہ وہ اہلیہ کی اپنے فیملی ممبران سے ملاقات کرائیں تاکہ غلط فہمیاں ختم ہوں۔