پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کسی قیدی کی رہائی اور پکڑنے کے بجائے حکومت کی توجہ مسائل کی طرف ہو۔
اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی مزدوروں کے ساتھ 3 نسلوں کی جدوجہد ہے، پیپلز پارٹی، محنت کشوں اور مزدوروں نے سرزمین کو آئین دلوایا جبکہ قائد عوام ( سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو ) کے ساتھ مزدوروں نے جدوجہد کر کے اپنا حق چھینا، مزدوروں نے بی بی شہید ( سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو ) کے ساتھ بھی مل کر جدوجہد کی اور آمروں کے مقابلے میں نہتی لڑکی اس لیے کھڑی تھی کہ اس کے پیچھے مزدور کھڑے تھے۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ مزدوروں نے اُس دور میں جمہوریت اور مزدوروں کے حقوق کیلئے جدوجہد کی اور تمام آمرانہ ادوار میں پیپلز پارٹی اور مزدوروں نے مل کر سازشوں کو ناکام بنایا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو جہاں بھی موقع ملا ہمیشہ لیبر کے ایجنڈے کو آگے لے کر چلی ہے اور قائد عوام نے سب سے پہلے لیبر پالیسی دی جبکہ ملک میں پنشن اور کم از کم ویج کا نظام متعارف کرایا، سندھ میں پیپلزپارٹی کو موقع ملا تو اس کا تحفظ کیا اور اضافہ بھی کیا، اگر مزدوروں کو اپنی محنت کا صلہ ملے گا تو معیشت کا نظام چل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بنا تو پتہ چلا دفتر خارجہ میں تنخواہوں اور الاؤنسز میں 2011 میں آخری اضافہ ہوا، دفتر خارجہ کے افسران، عملہ 2023 تک اُسی تنخواہ میں اندرون اور بیرون ملک کام کر رہے تھے، مجھے دفترخارجہ میں تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافہ کرنا پڑا، 10 سال میں جتنی مہنگائی ہوئی کم از کم اس حساب سے تو اضافہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری ہو یا آمرانہ دنیا میں ایسا کوئی نظام نہیں جہاں حکومت عوام کی مرضی کے بغیرچل سکے، الیکشن کرائیں نہ کرائیں، صدر ہو وزیراعظم ہو، بادشاہ ہو یا امیرالمومنین ہوں ، وہ اپنا نظام عوامی خواہشات کے مطابق چلاتے ہیں ، ایسے ملک ترقی بھی کرتے ہیں اور ان کے نظام بھی چلتے رہے ہیں، جہاں حکمران اپنی مرضی کرتے ہیں،عوام کی خواہشات سے دور ہوتے ہیں تو پورا نظام گرجاتا ہے، تاریخ گواہ ہے جب بھی حکومتیں عوامی مرضی کے بغیر چلیں تو نظام ختم ہوگئے۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب مشاورت کے بغیر یکطرفہ پالیسی اور فیصلے کیے جاتے ہیں تو نقصان ہوتا ہے، مشاورت سے لیے گئے فیصلے کامیاب ہو جاتے ہیں، ہماری 18 ویں ترمیم دیکھ لیں، ملک میں بہت سی قانون سازی کی کوششیں ہوئیں لیکن 18 ویں ترمیم اتفاق رائے سے کی گئی اور آج کوئی اسے تبدیل نہیں کرسکتا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھٹو کے پاس اختیار تھا اپنی مرضی کا آئین دیتے لیکن اتفاق رائے سے ملک کا آئین بنایا، ہماری تجویز ہے مشاورت کے ساتھ قوانین بنیں گے تو ملک کیلئے بہتر ہوں گے، اپوزیشن تو دور کی بات ہے اگر اتحادیوں سے مشاورت ہوتی تو شاید پالیسیاں زیادہ بہتر چلتیں۔
انہوں نے کہا کہ یقین دہانی نہیں کراسکتا کہ مزدوروں کے تمام مطالبات پر عمل ہوگا، پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ مزدوروں کے مطالبات پربات چیت کرے گی، ہم حکومت کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتے، چاہتے ہیں پورے ملک کی معیشت ترقی کرے، فرق اتنا ہے کہ مزدوروں کی کامیابی کے پیچھے خون پسینے کی محنت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چاہتا ہوں مل کر پورے ملک کی ترقی کے بارے میں سوچیں، ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست کے بجائے ایشوز کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، کارکنوں کی ذمہ داری ہے اپنے اورعوامی ایشوز اٹھائیں، ہم چاہتے ہیں کسی قیدی کی رہائی اور پکڑنے کے بجائے حکومت کی توجہ مسائل کی طرف ہو۔