پندرہ ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کی معیشت تباہ ہوگئی،ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
اقوام متحدہ کےاندازے کےمطابق غزہ کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونےمیں تین صدیاں لگ سکتی ہیں،نوے فیصد رہائشی مکانات مکمل یا جزروی طور پرتباہ ہوئے،سو فیصد آبادی غربت کی لکیر سےنیچے چلی گئی۔
غیرملکی میڈیا کےمطابق معیشت چھیاسی فیصد تنزلی کا شکار ہوئی،غزہ کی سو فیصد آبادی غربت کی لکیرسےنیچےزندگی گزار رہی ہے،مہنگائی میں ڈھائی سو فیصد اضافہ ہوا،مجموعی طورپرساڑھے اٹھارہ ارب ڈالرکا نقصان ہوا،جو جنگ سے پہلے غزہ کی جی ڈی پی سے سات گنا زیادہ ہے، 18 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کےمطابق تباہ ہونے والی عمارتوں میں 90 فیصد سے زیادہ رہائشی یونٹ شامل ہیں،جن میں سے ایک لاکھ 60 ہزار مکمل تباہ ہوئے،2 لاکھ 76 ہزار مکانات کو جزوی نقصان پہنچا،غزہ کی زرعی زمین مٹی اور ریٹ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی،ملبہ ہٹانے اور بارودی مواد صاف کرنے میں اکیس برس لگیں گے۔