حکومت تحریک انصاف مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئی، تیسرے اجلاس کا فیصلہ نہ ہوسکا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کاتحریری چارٹر آف ڈیمانڈ نہ دینا ڈیڈ لاک کی وجہ بننے لگا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کا فیصلہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کو این آر او کی درخواست سمجھنے لگی ہے جبکہ حکومت بھی تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کے بغیر آگے بڑھنے سے گریزاں ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق چارٹر ماننے کی صورت میں تحریک انصاف کو حکومت سے تحریری معاہدہ بھی کرنا ہوگا، اسپیکر آفس سے ابھی تک مذاکرات کے تیسرے دور کےلیے کسی فریق نے رابط نہیں کیا۔
قبل ازیں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد قیصر نے تحریری مطالبات کو رسمی کارروائی قرار دے کر مذاکرات پر نئے سوال کھڑے کر دیے جس سے حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران اسد قیصر نے مؤقف اختیار کیاکہ "ہم نے جو باتیں میٹنگز کے دوران کہی انہیں ہی تحریری مطالبات سمجھا جائے۔
یاد رہے کہ 2 جنوری کو حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا تھا۔
حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کے مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ کے مطابق حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی اتحادی کمیٹی کا آج دوسرا اجلاس ہوا، پی ٹی آئی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب اور دیگر اراکین نے تفصیل سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔
اعلامیہ کے مطابق پی ٹی آئی کمیٹی نے بانی پی ٹی آئی سمیت رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی کمیٹی نے حکومت کو ضمانتوں کے حصول میں حائل نہ ہونے کا مطالبہ کیا۔
پی ٹی آئی کمیٹی نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی کمیٹی نے آگاہ کیا کہ تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کیلئے ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا موقع فراہم کیا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا مذاکرات مثبت طریقے سے جاری رکھنے کیلئے بانی پی ٹی آئی سے ہدایات لینا ضروری ہیں، بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد اگلی میٹنگ میں چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری شکل میں پیش کیا جائے گا۔