کراچی میں مجلس وحدت المسلمین ( ایم ڈبلیو ایم ) کی جانب سے دھرنوں کا دوبارہ آغاز ہوگیا جبکہ مختلف مقامات پر اہلسنت و الجماعت کے دھرنے بھی شروع ہوگئے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت کے 10 سے زائد مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنان دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں اور شیرشاہ ، مرغی خانہ ، لسبیلہ اور بلوچ کالونی پر کارکن جمع ہیں۔
کورنگی 5 ، قیوم آباد ، اورنگی ، پرانی سبزی منڈی اور برنس روڈ پر بھی دوبارہ دھرنا دے دیا گیا ہے۔
دوسری جانب کراچی کے مختلف مقامات پر اہلسنت و الجماعت کی جانب سے دھرنوں کا آغاز ہوگیا ہے اور لسبیلہ ، شارع فیصل، قائد آباد، بلوچ کالونی اور تیسر ٹاؤن پر دھرنے دیئے گئے ہیں۔
تصادم
اس سے قبل نمائش چورنگی پر ایم ڈبلیوایم کے دھرنے کے شرکاء کا پولیس سے تصادم ہوا اور مظاہرین کی جانب سے اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کی گیا جبکہ مظاہرین نے موٹرسائیکلوں کو بھی نذر آتش کیا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے شیلنگ کی تو مشتعل افراد نے پولیس چوکی کو بھی آگ لگادی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے دھرنے کی آڑ میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلز کو جلانے کا نوٹس لیا گیا۔
اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ شہری وسرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں، احتجاج کا حق سب کو ہے مگر شہری املاک کو نقصان پہنچانا شرانگیزی ہے اور جنہوں نے گاڑیاں جلائیں اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے لیے مخصوص پلاٹ فارم کی اجازت دے رکھی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کو صورتحال بہتر کرنے اور شہر میں بدنظمی ختم کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ٹریفک جام
مختلف علاقوں میں مذہبی جماعتوں کے دھرنوں کے باعث کارساز ، عیسیٰ نگری اور حسن اسکوائر پر ٹریفک جام ہوگئی جبکہ کورنگی ایکسپریس وے ، قیوم آباد ، کورنگی کازوے پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں اور اسٹیڈیم روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر بھی ٹریفک کا شدید دباؤ ہے جس کی وجہ سے عام شہروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔