سائنسدانوں نے ایسے سولر پینلز کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جو رات کو بھی بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔
امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے ایسے سولر پینل کو تیار کیا ہے جو رات کو بھی بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ریڈی ایٹیو کولنگ کو استعمال کیا ہے۔
بنیادی طور پر ریڈی ایٹیو کولنگ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں حرارت کو منعکس یا خارج کرکے اشیا کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔
خاص طور پر رات کو قدرتی ریڈی ایٹیو کولنگ کا عمل زیادہ متحرک ہوتا ہے جس دوران زمین کی جانب سے انفراریڈ انرجی کو خلا کی جانب خارج کیا جاتا ہے، جس دوران کسی شے اور اس کے اردگرد کی فضا کا درجہ حرارت مختلف ہوتا ہے، جسے بجلی پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو عام کمرشل سولر پینلز سے منسلک کرکے زمین کی جانب سے خارج کی جانے والی حرارت سے کچھ مقدار میں بجلی پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے پینلز میں بھی تبدیلیاں کی تھیں تاکہ رات کو فی اسکوائر میٹر 50 ملی واٹس بجلی کا حصول ممکن ہوسکے۔
واضح رہے کہ عموماً سولر پینلز کی جانب سے دن کی روشنی میں فی اسکوائر 200 واٹس بجلی پیدا کی جاتی ہے، یعنی رات کو پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار بہت کم تھی۔
مگر اتنی بجلی کو بھی چھوٹی ڈیوائسز جیسے ایل ای ڈیز اور سنسرز کو توانائی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کے قائد نے بتایا کہ اگرچہ اس طریقہ کار سے بہت کم توانائی پیدا ہوتی ہے، مگر اس میں نمایاں بہتری کا امکان موجود ہے۔
یہ طریقہ کار رات کو اسی وقت کام کرسکتا ہے جب آسمان صاف ہو کیونکہ بادل انفراریڈ توانائی کو واپس زمین کی جانب بھیج دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مخصوص میٹریلز اور تھرمو الیکٹرک کی افادیت کی جانچ ہوسکے جس سے مناسب مقدار میں توانائی کے حصول میں مدد مل سکے گی۔