سیاسی جماعتوں نے پاور شو کرنےکےلئے گریٹراقبال پارک کومرکز بنالیا۔قائد اعظم محمد علی جناح سےلیکر کئی سیاستدانوں نے یہاں جلسے کئے ہیں۔ کوئی بھی سیاسی جماعت اپنی مقبولیت ثابت کرنے کے لئے بڑا سیاسی اجتماع کرتی ہے۔جس کے لئے جلسہ گاہ کا انتخاب اسکی مقبولیت کوظاہر کرتا ہے۔
لاہورسیاسی اجتماعات کی ایک تاریخ ہے مگراس مقام کی بنیادی وجہ شہرت 23 مارچ 1940 کو یہاں ہونے والا آل انڈیا مسلم لیگ کا اجتماع ہے، جس میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے شرکت کی اور قیام پاکستان کےلئے قرار داد بھی یہی پیش کی گئی تھی۔ یہ دوسرا موقع ہے جب مینارپاکستان پرکسی مرکزی سیاسی لیڈر کی بیرون ملک سے وطن واپسی پراستقبال کے لیےجلسہ کیا جا رہا ہے۔
10 اپریل 1986 میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کاجلاوطنی کے بعد وطن واپسی پرمینار پاکستان پرجلسہ ہوا۔اس مقام پرپہلی بارپیپلز کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو نے 1970 کے انتخابات کے بعد بڑا جلسہ کیا تھا۔بے نظیر بھٹو نے وزیر اعظم بننے کے بعد 1989 میں مینار پاکستان پرجلسہ کیا ۔
مسلم لیگ ن کےسربراہ نوازشریف نے اسلامی جمہوری اتحاد کے پلیٹ فارم سے مینار پاکستان پر جلسہ کیا،سابق صدرجنرل پرویزمشرف نے صدربننے کے لیے 30 اپریل 2002 میں جلسہ کیا ،متحدہ قومی موومنٹ نے 13 اگست 2006 کو یہاں جلسہ کیا ۔
چیئرمین پاکستان عوامی تحریک شیخ السلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 23 دسمبر 2012 کو تاریخ سازجلسہ کیا جس کا ریکارڈ آج تک کسی سیاسی جماعت نے نہیں توڑانہ اس طرح کا جم غفیر کوئی سیاسی و مذہبی جماعت جمع کرسکی اورعوامی تحریک کے اس جلسہ کا نعرہ سیاست نہیں ریاست بچاؤ تھا۔
تاریخی مقام پرسب سے زیادہ جلسے تحریک انصاف نے کیے۔ پہلا جلسہ 30 اکتوبر2011 ،پھر23 مارچ 2013 اور تیسری مرتبہ 28 ستمبر کو2014 اورپھر حکومت کے خاتمے کے بعد پی ٹی آئی نے 21 اپریل 2022 کومینارپاکستان کے لان میں جلسہ کیا۔
تحریک انصاف کے آخری جلسہ کے اٹھارہ ماہ کے بعد مسلم لیگ ن نے مینار پاکستان میں پھرسے پنڈال سجایا ہے مسلم لیگ ن نے اپنے قائد نواز شریف کی وطن واپسی پر استقبالی جلسے کیلئے مینارپاکستان کا انتخاب کیا ہے۔ اڑھائی برس میں مسلم لیگ ن کایہ مینار پاکستان پر دوسرا جلسہ ہے۔