حکومت نے آئندہ سال ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی لانچ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تیز رفتار انٹرنیٹ کی حامل فائیو جی ٹیکنالوجی سے جہاں ملکی معیشت اور صارفین کو فائدہ ہو گا ۔ وہیں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نےکچھ چیلنجز کی بھی نشاندہی کر دی ہے ۔
فائیو جی ٹیکنالوجی دنیا بھرمیں انٹرنیٹ کی برق رفتار فراہمی کا ذریعہ ہے لیکن پاکستان میں یہ سہولت ابھی تک فراہم نہیں کی جا سکی۔ گذشتہ 4 برسوں میں مختلف حکومتوں نے ، فائیو جی ٹیکنالوجی لانچ کرنےکے وعدے کئے جو پورے نہیں ہوئے۔ اب پی ٹی اے نے اپنی سالانہ رپورٹ میں فائیو جی کےحوالے سے تمام چیلنجز سامنے رکھ دیئے ہیں ۔
پی ٹی اے کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی کی لانچنگ سے پہلے موجودہ نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کیلئے بڑی سرمایہ کاری درکار ہے۔ مہنگی فائبر سمال سیلز سائٹس اور جدید اینٹیناز لگانے پڑیں گے۔ اس سے ٹیلی کام سیکٹر پر بھاری مالی بوجھ پڑے گا ۔ سرمایہ کاری کے واپسی مالی فوائد ملنے میں کافی وقت لگےگا ۔ اسے بھی ایک بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ حکومتی رعایت اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے مالی دباؤ کم ہو سکتا ہے ۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ شہری علاقے تو بہتر انفراسٹرکچر کے باعث فائیو جی انٹرنیٹ کی سہولت سے جلد مستفید ہو سکیں گے ۔۔۔۔ لیکن لاجسٹکس اور انفراسٹرکچر کی بھاری قیمت کے باعث دیہی علاقوں کو یہ سہولت ملنے میں وقت لگے گا ۔۔۔ فائیو جی سپورٹیو سمارٹ فونز نہ ہونا بھی ایک چیلنچ ہے ۔