پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹر اور معروف قانون دان حامد خان کا کہنا ہے کہ لگتا نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کیلئے کوئی خاص قدم اُٹھائے گی۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سینیٹر حامد خان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے مفادات کے بغیر کسی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اور لگتا نہیں کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بانی پی ٹی آئی کے کوئی خاص قدم اٹھائے گی۔
مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ ابھی تک حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے پیشرفت نہیں ہوئی اور اعتماد کے بغیر مذاکرات کے معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے، حکومت کو اعتماد بحال کرنے اقدامات اٹھانے چاہییں۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے مطالبہ کیا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ جیلوں میں قید سیاسی قیدیوں کی رہائی پر بھی بات ہونی چاہیے، بانی پی ٹی آئی ، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد بھی سیاسی قیدی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے معاملات بہتر بنانے کیلئے کوئی مثبت قدم نہیں اُٹھایا اور حکومت کی کوئی خاص حیثیت نہیں، بیک چینل معاملات کامیاب نہیں ہوتے، جو بھی ہونا ہے سامنے بات چیت کی بنیاد پر ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لئے سول نافرمانی کی تحریک کو موخر کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ معاملات کو آئینی اور قانونی طریقے سے طے کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فیصل چوہدری ( پی ٹی آئی کے وکیل ) کے بیان کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ، پتہ نہیں وہ کون ہیں۔
ڈاکٹر نثار جٹ
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار جٹ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی کی شکایت کی، بانی پی ٹی آئی نے 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی کو مینڈیٹ دیا۔
محسن شاہنواز رانجھا
رہنما مسلم لیگ ( ن ) محسن شاہنواز رانجھا کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بننی چاہیے ،لیگی رہنما رانا ثناء ،سعد رفیق اور خرم دستگیر مذاکرات میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
قمر زمان کائرہ
پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا معاملہ آگے بڑھنا چاہیے، حکومت کو اب مذاکرات کے معاملات آگے بڑھانے چاہئیں اور 9مئی اور 26 نومبر کو ایک طرف رکھ کر معاملات آگے بڑھنے چاہئیں۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی غداری کے مرتکب ہونے والی بات ہوتی ہے، تھریٹ کر کے نہ چلیں ، دونوں کو کھلے دل کے ساتھ بیٹھنا چاہیے جبکہ صدر مملکت آصف زرداری مذاکرات کا خیرمقدم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے مثبت بات کی کہ شرائط نہیں ہونی چاہئیں تاہم، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد بیرسٹر علی ظفر نے کچھ شرائط کی بات کی، پی ٹی آئی اپنے لیے مشکلات پیدا کر کے اب مذاکرات کیلئے آگے آئی ہے ۔