بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں ہونے والی زیادتیوں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے سفارش کی ہے کہ پولیس کے ’خوفناک مسلح یونٹ‘ ریپڈ ایکشن بٹالین کو تحلیل کر دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت نے اپوزیشن کو کچلنے، میڈیا کو خاموش کرنے اور اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف غیر قانونی طریقے اپنانے میں بدنامی حاصل کی ہے، جن میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی اور رپیڈ ایکشن بٹالین کے ظالمانہ حربے شامل ہیں۔
ریپڈ ایکشن بٹالین جو اصل میں 2004 میں انسداد جرائم کے یونٹ کے طور پر تشکیل دی گئی تھی، اپنے مینڈیٹ سے انحراف کر چکی ہے، حزب اختلاف کی شخصیات، خاص طور پر جماعت اسلامی کے اراکین کو ہراساں کرنے، تشدد کرنے، اور یہاں تک کہ ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہے۔
حسینہ کی حکومت نے ریاستی طاقت کو اپنے ناقدین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا ہے، حالیہ دنوں میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو فرضی الزامات پر سزائے موت دی گئی۔
جبر کے تحت لاپتہ ہونے والوں پر تحقیق کرنے والی پانچ رکنی کمیشن نے شیخ حسینہ کو جبر کے تحت غائب ہونے والوں سے جوڑا ہے اور بٹالین کے مرکزی کردار کو اجاگر کیا ہے۔ سے زائد گمشدگیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
کمیشن کی تحقیق میں بنگلہ دیش کی سرفہرست سیکیورٹی یونٹس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو منظم طریقے سے جبر کے تحت گمشدگیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔ جبر کے تحت لاپتہ ہونے کے 3,500 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں 1,676 شکایات درج کی گئی ہیں اور 758 کی تحقیقات کی جا چکی ہی۔
اذیت دینے کے طریقے جیسے متاثرین کے ہونٹ سی دینا، جنسی اعضاء کو بجلی کے جھٹکے دینا اور جسمانی تشدد کرنا، معمول بن گئے تھے۔ متاثرین کو مختلف یونٹس کے درمیان منتقل کیا گیا، ایک نے اغوا کیا، دوسرا نے حراست میں لیا اور تیسرا نے انہیں قتل کیا، جس سے ذمہ داری کو ٹریس کرنا مشکل ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق اعلیٰ افسران کو ان آپریشنز کے بارے میں ممکنہ طور پر آگاہی تھی، لیکن اور آپریشنل حدود کی کمی نے احتساب کو مشکل بنا دیا۔ 2016 میں جبر کے تحت گمشدگیوں کی سب سے زیادہ تعداد دیکھی گئی۔ اہم مقامات جہاں سزائیں دی گئیں ان میں بوری گنگا، کنچن اور پوسٹگولا پل شامل ہیں۔
میجر جنرل طارق احمد صدیقی، میجر جنرل ضیاالاحسن، منیرول اسلام اور محمد حرن اور رشید کو ان جرائم میں ملوث اہم شخصیات کے طور پر نامزد کیا گیا۔
جسٹس چودھری نے کہا کہ آپریشنز کو جان بوجھ کر منتشر کیا گیا تاکہ انکار کی گنجائش ہو، اور ہر ٹیم کو مکمل پس منظر کا علم نہیں تھا۔
کمیشن کی سب سے اہم سفارش یہ ہے کہ ریپڈ ایکشن بٹالین کو تحلیل کیا جائے، اس کے اثرات کی وجہ سے جو غیر قانونی قتل، اذیت اور جبر کے تحت گمشدگیوں میں شیخ حسینہ کی قیادت میں شامل ہے۔