سینیٹ نےنیشنل فرانزک ایجنسی بل 2024 اور قانونی اعانت و انصاف اتھارٹی ترمیمی بل 2024 منظور کرلیے۔
سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پینل آف چیئرمین کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کی۔اجلاس میں حکومتی امور، قانون سازی، اور ارکان کے شکوے شکایات زیر بحث آئے۔سینیٹر شبلی فراز نے ایمل ولی خان کے ریمارکس کارروائی سے حذف کرنے کی درخواست کی،جبکہ عرفان صدیقی نے کہا کہ غیر موجودگی میں کسی پر بات کرنا مناسب نہیں۔
دوسری جانب سینیٹر سعدیہ عباسی نے وزیر داخلہ کی سینیٹ اجلاسوں میں غیر حاضری پر احتجاج کرتے ہوئےکہا کہ متعلقہ وزراء کو وقفہ سوالات میں شرکت یقینی بنانی چاہیے۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا کہ سی ڈی اے اسپتال میں خالی آسامیوں پر بھرتی شروع ہوگئی ہے جبکہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے لیے وفاقی کمیشن بھی تشکیل پا گیا ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے ارکان پارلیمان کی کم تنخواہوں کا شکوہ کیا اور کہا کہ قانون سازوں کی تنخواہ میں اضافہ ضروری ہے۔
وزیرقانون نے ارکان اور وزراء کی مراعات اور تنخواہوں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ارکان کو ایک لاکھ چھپن ہزار تنخواہ ملتی ہے جبکہ وزرا کے لیے دولاکھ بتیس ہزار روپے مختص ہیں تاہم پچانوے فیصد وزرا تنخوا نہیں لیتے۔ اجلاس میں نیشنل فرانزک ایجنسی بل دوہزارچوبیس پیش کیا گیا جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
وزیر قانون کےپیش کردہ بل میں ارکان کی متعدد ترامیم بھی شامل کی گئیں،قانونی اعانت و انصاف اتھارٹی ترمیمی بل دوہزارچوبیس کو بھی منظورکرلیا گیا۔ عون عباس بپی نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنےکامطالبہ کیا تو چیئرمین سینیٹ نےبتایا کہ اعجازچوہدری کے ریلیز کا معاملہ وزارت قانون ،داخلہ اور صوبائی حکومت کوریفرکیاہے۔حکومت سنجیدگی سے غور کرے گی۔