سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس نمٹاتے ہوئے عدالت کا لگایا گیا پیسہ درخواست گزار کو واپس کرنے کا حکم جاری کردیا۔
جمعرات کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کی جس کے دوران درخواستگزار کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ آئی ٹی یونیورسٹی کی زمین کو کمرشل میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور سی ڈی اے نے جگہ دینے کا معاہدہ کیا پھر مُکر گیا ۔
وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں الاٹ کی گئی زمین یا رقم ڈالروں میں واپس کی جائے اگر یہی صورتحال رہی تو بیرون ممالک سے سرمایہ کاری ختم ہوجائے گی ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ خود اتنے جذباتی نہ ہوں اور نہ ہی ہمیں کریں ، کیا کسی ایک شخص کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری رک جائے گی؟ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہو رہی ہے آئندہ بھی ہو گی ۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آپ کون سا فری میں تعلیم دیں گے ، پاکستان میں تو تعلیم ایک کاروبار بن چکا ہے ۔
عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار کی انویسٹ کی گئی رقم واپس کی جائے جس پر سرکاری وکیل نے بتایا پہلے عدالتی فیصلے کے مطابق ڈالر ریٹ کے برابر روپے جمع کروا دیئے تھے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اس رقم پر اب تو منافع بھی کافی اکٹھا ہو گیا ہو گا ۔
بعدازاں، آئینی بینچ نے کیس نمٹاتے ہوئے عدالت کا لگایا گیا پیسہ درخواست گزار کو واپس کرنے کا حکم جاری کردیا۔