سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کے اجلاس میں انٹرنیٹ کی سست روی اور وی پی این کی رجسٹریشن پر گرما گرمی ہوگئی جبکہ اپوزیشن ہی نہیں بلکہ حکومتی ارکان بھی پھٹ پڑے اور مسلم لیگ نواز کے سینیٹر افنان اللہ کا وزیر مملکت آئی ٹی شیزہ فاطمہ کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور وہ کمیٹی ارکان کو اطمینان بخش جواب نہ دے سکیں ۔
جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا چیئرمین پلوشہ خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت سلوانٹرنیٹ کی اصل وجہ بتائے اور مسئلہ جلد حل کرے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی ارکان نے بھی وزیرمملکت آئی ٹی پر سوالات کی بوچھاڑ کی جس پر شیزہ فاطمہ نے دہشتگردی کے واقعات اور فیک نیوز کا معاملہ اٹھایا لیکن واضح جواب دینے سے پہلو بچایا۔
حکومتی سینیٹر افنان اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہمیں یہ نہ بتایا جائے کیا سوال کرنا ہے اور کیا نہیں ، سلو انٹرنیٹ کروڑوں افراد کا مسلئہ ہے اسے حل کرنا ہو گا ۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا پہلے انٹرنیٹ دس محرم کو بند ہوتا تھا اب تو ہر دن نو دس محرم ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ہمایوں مہمند نے کہا اصل مسئلہ ہماری آواز کو روکنا ہے ۔
وزیرمملکت آئی ٹی نے یقین دہانی کرائی کہ فائیوجی سپیکٹرم کی نیلامی کے بعد سلوانٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ، تاہم وہ ملکی سیکیورٹی پر اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں ۔
شیزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا پڑتا ہے ، اس معاملے میں ہم وزارت داخلہ کے ساتھ کھڑے ہیں ، ہمیں کاروباری برادری اور نوجوانوں کی مشکلات کا احساس ہے، کوشش ہےوہ کم سے کم متاثر ہوں۔
اجلاس کے دوران وزارت آئی ٹی ، پی ٹی اے اور وزارت داخلہ حکام انٹرنیٹ کی سست روی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے جس پر کمیٹی چیئرپرسن پلوشہ خان نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اس مسئلے کا حل پیش کریں ۔
اٹارنی جنرل کو بھی آئندہ اجلاس میں حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے ۔