سپریم کورٹ نے ای او بی آئی پنشنرز کیس میں پنشن ادائیگی اور اضافے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
پیر کو سپریم کورٹ میں ای او بی آئی پنشنرز کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے مقدمہ سنا جس کے دوران عدالت نے ای او بی آئی سے پنشن ادائیگی اور اس میں اضافے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا ای او بی آئی پنشن کی ادائیگی کر رہی ہے؟ جس پر وکیل ای او بی آئی نے وضاحت دی کہ یہ کیس پنشن میں اضافے سے متعلق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ای او بی آئی کے صوبوں کو منتقلی کا معاملہ زیر غور رہا، تاہم مشترکہ مفادات کونسل نے ادارے کو وفاق کے تحت رکھنے کا فیصلہ کیا۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کئی سالوں سے ساڑھے دس ہزار روپے پنشن مل رہی ہے لیکن اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
وکیل ای او بی آئی نے مؤقف اپنایا کہ حکومت کی ہدایات کے مطابق پنشن میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ 2013 سے زیر التوا ہے اور کہیں نہ کہیں اسے ختم ہونا ہے۔
وکیل ای او بی آئی نے بتایا کہ کیس پنشن کو ساڑھے تین ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار کرنے کے لیے دائر کیا گیا تھا، جس پر 2015 میں فیصلہ بھی ہو چکا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ای او بی آئی کے فنڈز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ادارے کے پاس اتنی بڑی کمائی اور وسائل موجود ہیں، پھر بھی مسائل حل نہیں ہو رہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔