وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ قیادت کو رائے دوں گا خیبرپختونخوامیں گورنر راج اچھا فیصلہ نہیں ہو گا، کے پی میں صورتحال خراب،گورنر راج کسی قیمت پرنہیں لگاناچاہیے۔
سماء نیوز کے پروگرام ’ میرے سوال‘ میں سئنئر صحافی ابصار عالم کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ حکومت کی ترجیح تھی مظاہرین ریڈزون میں نہ آکر رکیں،مظاہرین کو گرفتار کرنا حکومت کی ترجیح نہیں تھی،علی امین،بشریٰ بی بی نکلےتوان کےساتھ بہت گاڑیاں تھیں، مظاہرین میں زیادہ ترلوگ دہشت گرد تھے، مظاہرین میں زیادہ ترلوگ شرپسند تھے، حکومت اورپی ٹی آئی قیادت کے درمیان کوئی مفاہمت نہیں تھی۔
ان کا کہناتھا کہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کے جانے سےآسانی ہوئی،اگرعلی امین اور بشریٰ بی بی رُکتےتو زیادہ نقصان ہوتا،ڈی چوک جانے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کاتھا،پی ٹی آئی کی ڈی چوک آنےکی کوئی تیاری نہیں تھی،اگرانہیں ڈی چوک پر رات گزارنی پڑتی تو کیا انتظامات تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ آرہے تھے15، 20ہزار مظاہرین تھے،آنسو گیس کی شیلنگ ہوئی تو اس وقت2،ڈھائی ہزار افراد تھے،احتجاج کیلئے پی ٹی آئی کی کوئی ورکنگ نہیں تھی، بانی پی ٹی آئی سےملاقات ہونی چاہیے، بانی پی ٹی آئی کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں ،عدالتوں نےجیل میں بانی پی ٹی آئی کو 5 اسٹار سہولیات دی ہیں،بانی پی ٹی آئی کی حفاظت کی ذمہ داری جیل انتظامیہ کی ہے،فیصل واوڈا کی بانی پی ٹی آئی کو خطرے سے متعلق اپنی رائے ہے، قیادت کو رائے دوں گا خیبرپختونخوامیں گورنر راج اچھا فیصلہ نہیں ہو گا، کے پی میں صورتحال خراب،گورنر راج کسی قیمت پرنہیں لگاناچاہیے۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور بھڑکیں ماریں گے، ،دوبارہ آنےوالی بات دلی دوراست ہے، بشریٰ بی بی اورعلی امین نےراہ فرار اختیار کی،اس پر تنقید ہو رہی ہے۔