وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنرراج لگانے یا پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بحث ہوئی مگر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ شہبازشریف اتحادیوں سے مشاورت کے بعد اتفاق رائے سے فیصلہ کریں گے ۔
رانا ثنااللہ نے یہ بھی واضح کردیا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش برقرار ہے۔ اگر بانی کی جانب سے اظہار کیا جائے تو بات چیت ہوسکتی ہے ۔ مذاکرات کے علاوہ مسائل کا کوئی حل نہیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں ایک بار پھر گورنر راج کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، گورنرراج کب اور کیوں لگایا جاتا ہے اور اس کا طریقہ کار کیا ہے؟
آئین کی شق دو سو بتیس کے مطابق اگرملک کی اندرونی وبیرونی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں اور صوبائی حکومت اسکا سامنا نہ کرسکتی ہو تو صدرمملکت ایمرجنسی نافذ کرکے گورنر راج لگا سکتے ہیں۔
آئین کے آرٹیکل32، 33اور 34 کے مطابق گورنر راج نافذ ہو تو بنیادی انسانی حقوق بھی معطل کردیے جاتے ہیں۔ کسی صوبے میں گورنر راج لگتا ہے تو ایک محدود مدت کے لیے تمام تر اختیارات گورنر کے پاس آجاتے ہیں اور وزیراعلیٰ اور انکی اسمبلی بےاختیار ہوجاتی ہے اور تحلیل شدہ صوبائی اسمبلی کے تمام اختیارات قومی اسمبلی اور سینیٹ کو تفویض کردیے جاتے ہیں لیکن اٹھارویں ترمیم کے تحت گورنر راج کے نفاذ کو صوبائی اسمبلی کی منظوری سے مشروط کردیا گیا ہے۔
اگر متعلقہ اسمبلی سے منظوری نہ ملے تو پھردس دن کے اندر گورنر راج کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔