پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے مظاہرین کے خلاف گرینڈ کریک ڈاؤن کے دوران 500 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی بلیو ایریا سےچلے گئے اور دونوں ایک ہی گاڑی میں روانہ ہوئے۔
رینجرز، اے ٹی ایس کمانڈوز اور پنجاب پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کیا گیا ، آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔
پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آپریشن کے دوران اب تک 500 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی بلیو ایریا میں کلثوم پلازہ کے قریب موجود تھے اور کارکنان کے منتشر ہونے کے بعد وہاں سے ایک ہی گاڑی میں روانہ ہوگئے۔
دونوں رہنماؤں کے جانے کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور دو گھنٹے پہلے کنٹینرز چھوڑ کر چلے گئے تھے جس کے بعد سے پارٹی قیادت کا اُن سے رابطہ نہیں ہوا۔
کنٹینر میں آگ
دوسری جانب پی ٹی آئی مارچ میں شامل کنٹینر میں آگ بھڑک اٹھی ہے جس کی وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی ہے۔
حکومت کا مذاکرات نہ کرنے کا اعلان
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
منگل کی رات ڈی چوک اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ دھرنا دینے والوں کے ساتھ کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور اسلام آباد میں جتنا بھی جس کا بھی جانی یا مالی نقصان ہوا اس کے پیچھے ایک عورت ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت کا واضح فیصلہ ہے کوئی بات نہیں ہوگی، مذاکرات پُرامن افراد سے ہوتے ہیں ، افغانوں اور انتہاپسندوں سے نہیں، وزیر اعظم کا فیصلہ ہے دھرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بی بی ( بشریٰ بی بی ) کہہ رہی ہیں علی امین لیڈ کریں اور وہ پیچھے آرہی ہیں، یہ بی بی خون لینے آئی ہیں، آپ کو پہلے اپنے بچوں کو بلانا چاہیے پھر دوسرے کے بچوں کو بلائیں، یہ بی بی خون اور لاشیں لینے آئی ہیں، بی بی خود فرنٹ پر آئیں۔
عطا ء تارڑ کا کہنا تھا کہ گولی چلانا سب سے آسان کام ہے، ہم تشدد کا جواب سختی سے دے رہے ہیں، ہم انہیں لاشیں نہیں دینا چاہتے، ہم ان سے سختی سے نمٹیں گے ، انہیں جواب دیں گے، ریاست کی کوئی کمزوری نہیں،
انہوں نے کہا کہ آپ نے افغان شہریوں اور شرپسندوں کو آگے کیا ہوا ہے، آپ نے واردات کرنے والوں کو آگے کیا ہوا ہے، یہ کوئی پُرامن احتجاج نہیں، افغان شہری کا ریکارڈ چیک کیا تو وہ اسلام آباد میں ڈکیتیوں میں ملوث نکلا، یہ کوئی پُرامن احتجاج نہیں، گرفتار افراد کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرم میں 50 لاشیں پڑی ہیں ، ان کے کان پر جوں نہیں رینگتی، کیا انہوں نے کرم کیلئے کسی پیکج کا اعلان کیا؟ جو لوگ اس میں ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، جو لوگ گرفتار ہوئے تھے وہ رو رہے ہیں ، اب رونے کا کیا فائدہ؟، چاہے جو بھی غیرقانونی کام کرے گا ، گرفتار کیا جائے گا۔