اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے پرتشدد کارکنان کے پاس جدید اسلحہ نے اہم سوالات کو جنم دے دیا۔
اسلام آباد میں نام نہاد احتجاج کی آڑ میں پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے پرتشدد کاروائیاں کی گئیں جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہیں اور ان ویڈیوز میں مسلح جتھوں کو آنسو گیس کے شیل فائر کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھاگیا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان کے پاس سرکاری اور جدید اسلحہ بھی تھا اور ان چیزوں کی فراہمی پریشان کن ہے۔
یہ کوئی عام لوگ نہیں تھے بلعہ یہ تربیت یافتہ لوگ تھے جو بڑی ہی مہارت سے یہ جدید اسلحہ اور آنسو گیس کے شیل فائر کر رہے تھے، ان مسلح جتھوں کو پرتشدد حملوں کے لیے لایا گیا تھا، عام آدمی اتنی مہارت سے یہ جدید اسلحہ اور یہ شیل فائر نہیں کر سکتا ۔
اس کا واضح مطلب ہے کہ یہ جتھے ایک منظم حکمت عملی کے تحت لائے گئے جن کا مقصد اپنے سیکیورٹی اداروں پر حملہ آور ہو کر لا اینڈ ارڈر کی صورت حال میں بگاڑ پیدا کرنا ہے۔
سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ اسلحہ تو سرکاری طور پر استعمال ہوتا ہے جسے قانون نافذ کرنے والے ادارے استعمال کرتے ہیں ایک عام آدمی کے ہاتھ میں اس اسلحہ کی فرامی کس نے کی؟؟ یہاں بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں کیا خیبر پختونخوا کی گورنمنٹ اپنے سرکاری وسائل کا استعمال کر رہی ہے وفاق پر حملہ آور ہونے کے لیے؟؟ یہ سرکاری اور جدید اسلحہ اپنے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرنا انتہائی پریشان کن ہے۔
جس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پرتشدد حملے کیے گئے جن میں رینجرز کے جوانوں کی شہادتیں ہوئیں ، پولیس کے جوان شہید ہوئے اور زخمی ہوئے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تو یہاں یہ سوال بہت اہم ہے کہ یہ سرکاری اسلحہ کس کی ایما پر لایا گیا کس نے سہولت کاری کی اور یہ تمام تر اسلحہ یہاں لا کر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کر کے شر انگیزی کی گئی۔