سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عمرسیال نے آئینی بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس عمرسیال نے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرتے ہوئے آئینی بینچ کے سربراہ کریم خان آغا کو خط کے ذریعے آگاہ بھی کر دیا ہے۔
جسٹس عمرسیال کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ آئینی بینچ کیلئے نامزد ہونا عزت کی بات ہے، جوڈیشل کمیشن میں انتظامیہ کی اکثریت ہے جس کے باعث عدلیہ میں انتظامیہ کی مداخلت کا تاثر ہوسکتا ہے۔
لازمی پڑھیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کیلئے 9 ججز نامزد کر دیے گئے
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ 2 ماہ کیلئے بنائے گئے آئینی بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، ہائیکورٹ کے دیگر ججز اس بینچ کا حصہ بننے کے اہل ہیں۔
یاد رہے کہ پیر کو چیف جسٹس سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کیلئے 9 ججز نامزد کیے گئے۔
سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کی تشکیل 2 ماہ کیلئے کی گئی ہے اور جسٹس کے کے آغا کو آئینی بینچ اور آئینی کمیٹی کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔
آئینی بنچز کا اگلے ہفتے کا روسٹر
دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بنچز کا اگلے ہفتے کا روسٹر جاری ہوگیا جس کے مطابق کراچی پرنسپل سیٹ پر آئینی بینچ جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں 3 رکنی ہوگا جس میں جسٹس عبدالمبین لاکھو اور جسٹس ثناءاکرم منہاس بھی شامل ہوں گے۔
سکھر سرکٹ میں جسٹس محمد سلیم جیسر ، جسٹس ذوالفقارعلی سانگھی پر مشتمل بینچ دستیاب ہوگا جبکہ حیدرآباد سرکٹ میں جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس خادم حسین تونیو آئینی بینچ کے فرائض انجام دیں گے۔
حیدرآباد بینچ منگل کو میرپور سرکٹ کیلئے فرائض انجام دے گا۔
لاڑکانہ سرکٹ میں جسٹس سلیم جیسر اور جسٹس ارباہکڑو کے ساتھ بدھ اور جمعرات کو سماعت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ہائیکورٹ میں زیرالتوا 22 ہزار سے زائد آئینی درخواستیں اور مقدمات آئینی بینچز کو منتقل ہوں گے۔