پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے سائفر کیس کے اوپن کورٹ ٹرائل کا مطالبہ کر دیا ہے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منگل کے روز پی ٹی آئی چیئرمین اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت ہوئی جس کی اندروںی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے کیس کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے جس پر جج کا کہنا تھا کہ آپ نے سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا جس کے باعث ٹرائل جیل میں ہو رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت بھی مانگی اور موقف اختیار کیا کہ خدشہ ہے کہ جیل کے کھانے میں زہر دیا جاسکتا ہے جس پر جج ابوالحسنات نے کہا کہ یہاں کی انتظامیہ جیل کے کھانے کی ذمہ دار ہے۔
جج ابوالحسنات نے سوال اٹھایا کہ باہر یا گھر سے آنے والے کھانے کی گارنٹی کون دے گا؟۔
سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے وکلاء کی ملاقات کے حوالے سے شکوہ بھی کیا اور کہا کہ ہفتے میں ایک بار آدھے گھنٹےکی ملاقات ہوتی ہے، اٹک جیل میں وکلاء سے ملاقات کی آزادی تھی مگر یہاں پر پابندی ہے۔
انہوں نے خصوصی عدالت کے جج سے مطالبہ کیا کہ ہر کیس کے وکلا کو زیادہ وقت کیلئے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
سماعت کے دوران وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی جانب سے کمر درد میں اضافے کی شکایات کی گئی جس پر جج نے پوچھا کہ آپ کو گدا فراہم کرنے کا حکم دیا تھا کیا وہ ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا ؟۔
جج کا کہنا تھا کہ گدا مل گیا ہے تو اب چارپارئی فراہم کرنے کی ہدایات بھی دے دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ عدالت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین پر 17 اکتوبر کو سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی جانی تھی مگر عائد نہ ہوسکی کیونکہ وکیل صفائی کی جانب سے چالان کی نقول فراہم نہ کرنے پر اعتراض کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔ سائفر کیس، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
بعدازاں، عدالت نے چالان کی نقول فراہم کرتے ہوئے کیس کی سماعت کو آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیا۔