پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اسپیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پی ٹی آئی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی۔
عدالت کی جانب سے وکلاء صفائی کے اعتراض پر چالان کی نقول ملزمان میں دوبارہ تقسیم کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔
پراسیکیوٹر ایف آئی اے
سماعت کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کی پراسیکیوٹر شاہ خاور نے بتایا کہ سائفر کیس کی سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کی گئی ہے اور آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔
وکیل صفائی شیر افضل مروت
دوسری جانب وکیل صفائی شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر ہمیں چالان کی نقول نہیں دی گئی تھیں، چالان نہ دینے کی وجہ سے ہی فرد جرم کی کارروائی نہیں ہوئی، آج چالان کی نقول مل گئیں ہیں اور آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔
شیر افضل مروت نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کو آج بھی پنجرے میں عدالت لایا گیا، جج صاحب نے کہا کہ اگلی سماعت اب بڑے کمرے میں ہوگی، 9 مئی واقعات پر پریس کانفرنس کرنے والے 22 افراد کے 164 کے بیانات لے لئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے انہی بیانات پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کیس فوجی عدالت بجھوایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائفر کیس کی اگلی سماعت ایک ہفتے بعد ہوگی لیکن ابھی تاریخ نہیں دی گئی۔
وکیل سلمان صفدر
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ سائفر کیس میں جیل ٹرائل پر ہائیکورٹ کا فیصلہ آیا ہے لیکن کاپی نہیں ملی، امید ہے پیر تک دیگر تمام درخواستوں پر بھی فیصلہ آجائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو قانونی معاملات سے آگاہ کیا ہے اور انہوں نے جیل ٹرائل پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کی ہدایت کی ہے جسے سلمان اکرم راجہ چیلنج کریں گے۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں چالان کی نقول وصول کرلی ہیں مگر ہمیں وقت نہیں دیا گیا، عدالت سے استدعا کی ہے کہ مناسب اور فیئر کارروائی ہونی چاہئے، ہمیں چالان کی جو نقول دی گئیں اس میں سائفر سرے سے موجود ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں الزام ہے کہ سائفر کے مواد کو ٹوئسٹ کیا گیا حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ اصل سائفر سے ٹوئسٹ کو میچ کیا جاتا پھر کیس چلتا، چیئرمین پی ٹی آئی 14 ماہ خود کہتے رہے عدالتوں میں نہ بلایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیل ٹرائل میں شفافیت برقرار نہیں رکھی جا سکتی، اس کیس میں خفیہ کارروائی کی گئی جس کا وکلاء کو بھی علم نہیں۔