امریکہ کی مختلف ریاستوں میں صدر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے تاہم پینسلوینیا کی کیمبریا کاونٹی میں ووٹنگ مشین میں خرابی رپورٹ ہوئی ہے جس کے بعد پولنگ کا وقت مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے تک بڑھا دیا گیا ہے ۔ جارجیا کی فولٹن کاونٹی میں 2 پولنگ سٹیشن میں مبینہ بم کی اطلاع پر پولنگ 30 منٹ تک معطل رہی تاہم کلیئرنس کے بعد دوبارہ شروع کروا دی گئی۔
رپبلکن کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا کے پالم بیچ میں اہلیہ کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کیا اور صحافیوں سے گفتگو میں اپنی جیت یقینی ہونے کا ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا ۔
تفصیلات کے مطابق نیویارک، نیوجرسی، ورجینیا اور نیو ہیمپشائر، کینٹکی، انڈیانا اور کنیکٹیکٹ سمیت 40 سے زائد ریاستوں میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے جہاں شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے نئے امریکی صدر کا انتخاب کریں گے ۔ آپ کو یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ سب سے پہلے ووٹنگ گزشتہ شب نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈکسوائل نوچ میں ہوئی جہاں 6 ووٹ رجسٹرڈ تھے جن کے نتائج کے مطابق دونوں امیدواروں کو 3،3 ووٹ حاصل ہوئے اور مقابلہ برابر رہا۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں جو7 ریاستیں سب سے اہم تصور کی جارہی ہیں ان میں ایرزونا ، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولائنا، پنسلوانیا اور وسکونسن شامل ہیں ۔ ان ریاستوں کو ’ سوئنگ ریاستیں ‘ کہا جارہاہے جو کہ امریکہ کے نئے صدر کے انتخاب میں سب سے اہم کردار ادا کریں گی ۔
کن امریکی ریاستوں میں پولنگ سب سے پہلے ختم ہو گی؟
امریکہ میں صدارتی انتخابات کیلئے پولنگ میں شہری بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں لیکن آپ کو یہ بتا تے چلیں کہ امریکہ میں سب سے پہلے پولنگ امریکی ریاست انڈیانا اور کینٹکی میں بند ہو گی جہاں ووٹرز کے پاس اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کامقامی وقت کے مطابق شام چھے بجے تک کی مہلت ہے ۔جس کے ایک گھنٹے کے بعد جنوبی کیرولائنا، ورمونٹ، ورجینیا اور سوئنگ ریاست جارجیا میں پولنگ کا وقت ختم ہو گا۔رات آٹھ بجے تک مشرقی سمیت دیگر 20 سے زاید ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں ووٹنگ کا وقت ختم ہو گا۔
ریاستوں کے انتخابی نتائج پولنگ کے اختتام کے بعد آنا شروع ہو جائیں گے، لیکن انہیں مکمل طور پر گننے میں گھنٹے یا حتیٰ کہ دن بھی لگ سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد بڑا دعویٰ
رپبلکن کے صدارتی امیدوار ڈونلڈٹرمپ نے اپنی اہلیہ میلانیہ کے ہمراہ فلوریڈا کے پالم بیچ پر اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ اس موقع پر صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے اپنی کامیابی یقینی ہونے کا ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا ۔
تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھا کہ ہم سب کو شامل کرنا چاہتے ہیں، ہمارے پاس ایک عظیم ملک ہے لیکن اس وقت یہ مشکلات میں ہے ، ہمیں اسے ٹھیک کرنا ہوگا، مجھے بہت اعتماد ہے ہم بڑے مارجن سے کامیاب ہوں گے ، ایسا لگتا ہے کہ ریپبلکنز نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے، دیکھتے ہیں کہ نتائج کیسے نکلتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہناتھا کہ میں نے ایک بہترین مہم چلائی، میرے خیال میں یہ تینوں میں سب سے بہترین تھی، پہلی میں ہم نے اچھا کیا، دوسری میں ہم نے بہت بہتر کیا، لیکن پھر کچھ ہوا، میں کہوں گا کہ یہ بہترین مہم تھی۔
ٹرمپ کا کہناتھا کہ گزشتہ شب ’ جوئے روگن ‘ سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا ہے اور وہ ایک بہت بڑی شخصیت ہے ۔ٹرمپ کا کہناتھا کہ کوئی تشدد نہیں ہوگا، میرے حمایتی پرتشدد نہیں ہیں، مجھے انہیں یہ کہنے کی بھی ضرورت نہیں ہے ، میں کسی قسم کے تشدد کا حامی نہیں ہوں ۔
ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اس مرتبہ بھی بڑی کامیابی حاصل کریں گے ۔
ٹرمپ کا کہناتھا کہ میں صرف غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ہوں، جو بھی ہمارے ملک آنا چاہے اسے قانونی طور پر آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ گننے میں 2 سے 3 دن لگنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اتنی تاخیر ہورہی ہے تو قیمتی کمپیوٹر رکھنے کا کیا فائدہ ہے ۔
وینس نے اوہائیو میں ووٹ کاسٹ کر دیا
ریپبلکن نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس نے آج صبح سینسناٹی، اوہائیو میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
ووٹ ڈالنے کے بعد وینس نے کہا، "دیکھیں، مجھے اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ جب تک نتائج سامنے نہ آئیں، کچھ یقینی نہیں ہوتا، لیکن میں اس مقابلے کے بارے میں پُراعتماد ہوں۔"
وینس نے مزید بتایا کہ وہ بعد میں آج فلوریڈا کے پام بیچ روانہ ہوں گے، جہاں وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ انتخابی نتائج کا انتظار کریں گے۔
کیمبریا کاونٹی میں ووٹنگ مشین میں خرابی، پولنگ کا وقت بڑھا دیا گیا
کیمبریا کاؤنٹی کے بورڈ آف الیکشنز نے ووٹنگ مشینوں میں تکنیکی خرابی کے باعث پنسلوانیا کی عدالت سے ووٹنگ کے اوقات شام 8 بجے سے رات 10 بجے تک بڑھانے کی درخواست کی تھی جسے منظور کر لیا گیا ہے۔ عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کے مطابق، منگل کو سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے یہ درخواست دائر کی گئی۔ درخواست صبح 9:29 پر فائل کی گئی، جب تک مسئلہ حل نہیں ہوا تھا۔
کاؤنٹی بورڈ نے لکھا کہ "[الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم] کے سافٹ ویئر کی خرابی ایک بڑی تعداد میں ووٹرز کے ووٹ ڈالنے کے حق کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔"یہ درخواست اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دائر کی گئی ہے کہ تمام ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
جارجیا کی فولٹن کاونٹی میں بم کی اطلاع جھوٹی نکلی
جارجیا کی فولٹن کاونٹی میں 2 پولنگ سٹیشنز میں بم کی اطلاع پر پولنگ کا عمل کچھ دیر کیلئے روکا گیا تاہم کلیئرنس کے بعد پولنگ سٹیشنز کو دوبارہ کھول دیا گیا ۔
کاونٹی کے الیکشن حکام کا کہناتھا کہ فولٹن کاؤنٹی، جارجیا میں منگل کی صبح دو پولنگ مقامات کو مبینہ بم کی اطلاع موصول ہونے پر خالی کروایا گیا ۔
فولٹن کاؤنٹی کی رجسٹریشن اور الیکشنز کی ڈائریکٹر نادین ولیمز نے میڈیا کو بتایا کہ مجموعی طور پر پانچ پولنگ مقامات کو دھمکیاں دی گئیں، جو ناقابل اعتبار ثابت ہوئیں۔ان میں سے دو مقامات کو تقریباً 30 منٹ کے لیے خالی کرایا گیا تھا لیکن صبح 10 بجے تک دوبارہ ووٹنگ شروع ہو گئی۔
کاؤنٹی حکام نے کہا کہ وہ اس تعطل کی تلافی کے لیے عدالت سے درخواست کر رہے ہیں کہ ان دو پولنگ مقامات کے اوقات کو ریاست بھر میں شام 7 بجے کی آخری تاریخ سے 30 منٹ بڑھایا جائے۔
سیکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ ریفنسپرجر نے میڈیا کو بتایا کہ فولٹن کاؤنٹی میں دھمکیوں کا آغاز روس سے ہوا، مگر اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
انہوں نے اٹلانٹا جرنل-کونسٹی ٹیوشن کو بتایا، "لگتا ہے کہ وہ شرارت پر اتر آئے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ ہمارے انتخابات ہموار، منصفانہ اور درست ہوں۔"
ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرنے والی مشہور شخصیات
ایلون مسک، دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹیسلا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کے مالک، نے ٹرمپ کے حمایتیوں کے لیے سوئنگ ریاستوں میں $1 ملین یومیہ ووٹر سویپ اسٹیکس کا آغاز کیا ہے۔
جو روگن، پوڈ کاسٹر، کامیڈین، اور الٹیمیٹ فائٹنگ چیمپئن شپ (UFC) کے کمنٹیٹر، نے حال ہی میں تقریباً تین گھنٹے کی گفتگو میں ٹرمپ کا انٹرویو کیا اور پیر کو ان کی حمایت کا اعلان کیا۔
ہلک ہوگن، سابق ریسلر، جون میں ریپبلکن نیشنل کنونشن میں شریک ہوئے اور تب سے ریلیز میں نظر آ رہے ہیں۔
کڈ راک، امریکی گلوکار، نغمہ نگار، اور ریپر، نے بھی ریپبلکن نیشنل کنونشن میں پرفارم کیا۔
یے (پہلے کانیے ویسٹ کے نام سے معروف)، ریپر، پروڈیوسر، اور فیشن ڈیزائنر، نے 2016 کے انتخابات میں بھی ٹرمپ کی حمایت کی تھی۔
ڈاکٹر فل، ٹیلی ویژن شخصیت اور مصنف، نے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں ٹرمپ کی ریلی میں شرکت کی۔
رسل برانڈ، متنازعہ کامیڈین، نے جون میں اپنے پوڈکاسٹ پر ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا۔
بز آلڈرین، چاند پر قدم رکھنے والے دوسرے شخص، نے خلا کی کھوج سے متعلق ٹرمپ کی پالیسیوں کو اپنی حمایت کی وجہ قرار دیا۔
کمالا ہیرس کی حمایت کرنے والے مشہور شخصیات
اوپرا ونفری: معروف میزبان اور ٹی وی پروڈیوسر اوپرا نے ستمبر میں ایک ایونٹ "یونائیٹ فار امریکا" میں کمالا ہیرس کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ پیر کے روز فلڈیلفیا میں ہیرس کی ریلی میں بھی خطاب کیا۔
بیونسے: گلوکارہ بیونسے نے اکتوبر میں ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں ہیرس کی ریلی میں شرکت کی۔
ٹیلر سوئفٹ: پاپ اسٹار نے ستمبر میں صدارتی مباحثے کے دوران سوشل میڈیا پر ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا۔
ایمنم: اکتوبر کے آخر میں، ریپر ایمنم نے اپنے آبائی شہر ڈیٹرائٹ، مشی گن میں ہیرس کی ریلی میں ان کا تعارف کرایا۔
لیبرون جیمز: باسکٹ بال کھلاڑی اور چار بار این بی اے چیمپئن لیبرون نے بدھ کو ایک ویڈیو ایکس پر پوسٹ کی جس میں انہوں نے لکھا، "جب میں اپنے بچوں اور اپنے خاندان کے بارے میں سوچتا ہوں اور ان کا مستقبل دیکھتا ہوں تو میرے لیے انتخاب واضح ہے۔ ووٹ کمالا ہیرس!!!"
بروس اسپرنگسٹین: اکتوبر میں، راک سنگر بروس نے فلڈیلفیا میں ہیرس کی ریلی میں پرفارم کیا۔
امریکی انتخابات میں ’جیری مینڈرنگ‘ کیا ہے؟
اسے ووٹ کی ہیرا پھیری، طاقت کا قبضہ اور سیدھی سادھی چالاکی کہا جا سکتا ہے، لیکن یہ قانونی ہے، اور ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں ہی اسے استعمال کرتے ہیں۔
جیری مینڈرنگ، جس میں ووٹنگ اضلاع کی سرحدیں دوبارہ ترتیب دی جاتی ہیں تاکہ سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے، تقریباً امریکہ جتنا ہی پرانا عمل ہے اور آج بھی سیاسی نظام کا ایک لازمی حصہ ہے۔
اس سال کے عام انتخابات میں، یہ یو ایس ہاؤس آف رپریزنٹیٹیوز کے اہم مقابلوں کے ساتھ ساتھ ریاستی مقننوں کے نتائج پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
سب سے پہلا نتیجہ
امریکا میں صدارتی انتخابات کے الیکشن کے دن کی ووٹنگ کا آغاز رات نیو ہیمپشائر میں ہوا اور پہلا ووٹ نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈکسوائل نوچ میں ڈالا گیا۔ ڈکسوائل نوچ میں کل 6 ووٹ رجسٹر تھے جن میں سے ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کو 3،3 ووٹ پڑے اور اس طرح نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے قصبے میں ڈیموکریٹ کی کملا ہیرس اور ریپبلکن کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ میں مقابلہ برابر رہا۔
رپورٹ کے مطابق 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں اس قصبے سے جوبائیڈن کو تمام 5 ووٹ ملے تھے جب کہ ٹرمپ ایک بھی ووٹ لینے میں کامیاب نا ہوسکے تھے۔ امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ ڈکسوائل نوچ قصبے میں امریکا کی تمام دیگر ریاستوں سے قبل رات گئے ووٹنگ شروع کرنے کا آغاز 1960 میں ہوا تھا اور اب یہ ایک روایت ہے۔
واضح رہے امریکا میں صدارتی انتخابات آج منعقد ہونے جارہے ہیں اور کچھ الیکشن کے دن کی ووٹنگ کا آغاز ہوچکا ہے جب کہ 6 مختلف ٹائم زون کے باعث مختلف امریکی ریاستوں میں پولنگ کا آغاز اور اختتام الگ الگ وقتوں پر ہوگا۔
اس کے علاوہ قبل از وقت ووٹنگ کے تحت ہونے والی بیلٹ اور ای میل ووٹنگ کے ذریعے بھی اب تک 7 کروڑ سے زائد امریکی اپنا ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں۔
صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اور پانسہ پلٹنے والی 7 ریاستیں کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں فیصلہ کن ہوں گی جب کہ کسی بھی امیدوار کو صدر منتخب ہونے کے لیے 538 الیکٹورل ووٹ میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہونگے۔
الیکشن میں کون ووٹ ڈال سکتا ہے؟
امریکی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹرز کا امریکی شہری، کم از کم 18 سال کا ہونا اور رہائشی شرائط پر پورا اترنا ضروری ہے۔ یہ معیارات مختلف ریاستوں میں مختلف ہیں۔
ووٹرز کے لیے لازم ہے کہ وہ ریاست میں ایک مخصوص تاریخ سے پہلے رجسٹرڈ ہوں۔
بعض ریاستوں میں سزا یافتہ مجرموں اور ذہنی طور پر غیر فعال لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں۔
عام طور پر امریکہ سے باہر رہنے والے امریکی "ایبسنٹ بیلٹ" یعنی غیر حاضر ہوتے ہونے کی صورت میں مہیا کی گئی سہولت کی تحت ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
تاہم صدارتی انتخاب کے لیے ایسے افراد جو امریکہ کے پورٹو ریکو، یو ایس ورجن آئی لینڈز، گوام، شمالی مریاناس جزیرے اور امریکی سموا کے علاقوں میں رہتے ہیں ان کے ووٹ ڈالنے پر ممانعت ہے۔
الیکٹورل کالج
امریکی صدارتی انتخابات میں 538 الیکٹورل ووٹ ہیں ، وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کیلیے کم ازکم 270 ووٹ درکارہیں، دونوں امیدواروں کے ووٹ برابر ہونے کی صورت میں فیصلہ ایوان نمائندگان میں ہوگا۔
عام انتخابات کے بعد الیکٹرز سترہ دسمبر کو صدر اور نائب صدر کو ووٹ کاسٹ کریں گے، چھ جنوری دو ہزار پچیس کو الیکٹورل ووٹوں کی گنتی ایوان نمائندگان میں ہوگی، امریکا کا نیا صدر بیس جنوری دو ہزار پچیس کو عہدے کا حلف اٹھائے گا۔
ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹی کو صدارت کے ساتھ کانگریس کا چیلنج بھی درپیش ہے، سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کو صرف دو ووٹوں کی برتری ہے، ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز پارٹی کو چار نشستوں کی اکثریت حاصل ہے۔
صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ ایوان نمائندگان کی چار سو پینتیس نشستوں پر بھی ووٹنگ ہورہی ہے۔ سینیٹ کے چونتیس ارکان بھی اس الیکشن میں منتخب ہونگے۔