سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے جبکہ بل میں فائلرز کو اہل اور نان فائلرز کو نااہل کا درجہ دیا گیا ہے۔
بل کے تحت نان فائلرز کے ساتھ ساتھ اصل آمدن اور اثاثے چھپانے والے فائلرز بھی زد میں آئیں گے جبکہ شاہانہ طرز زندگی کے حامل کم آمدن ظاہر کرنے والے بھی گرفت سے بچ نہ پائیں گے۔
ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی اور گاڑی خریدنے یا سرمایہ کاری سے پہلے ذرائع آمدن ثابت کرنا ہوں گے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کے پوسٹ آڈٹ کے بجائے پری آڈٹ کا نظام متعارف کرا رہے ہیں، فائلرز ظاہر کردہ آمدن کے 130 فیصد کے مساوی خریداری کر سکیں گے اور اس سے زیادہ مہنگی چیز خریدنے سے پہلے اپنی اہلیت ثابت کرنا ہوگی۔
گاڑی اور پراپرٹی کی خریداری، میوچل فنڈ یا اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری سے پہلے اضافی آمدن کے ذرائع بتانا ہونگے۔
کمیٹی نے سونا اور غیر ملکی کرنسی فروخت کرنے والوں کے پری آڈٹ کی تجویز دی جس پر غور کا یقین دلایا گیا۔
بل کے تحت نان فائلرز اور پنشنرز کو آسان بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت ہوگی، جس کی حد 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، اس سے زائد آمدن پر ٹیکس ریٹرن لازم ہوگا، نجی آڈیٹرز کو بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ بینک ہائی رسک افراد کا ڈیٹا ایف بی آر کو فراہم کریں گے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہمارا ہدف انڈر فائلنگ کرنے والا 5 فیصد طبقہ ہے، باقی 95 فیصد شہری پہلے ہی سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
بل کے تحت ہر قسم کے کاروبار کی رجسٹریشن لازمی ہوگی اور خلاف ورزی پر کاروبارسیل، پراپرٹی ضبط اور بینک اکاونٹ بلاک ہو جائے گا۔
اسلام آباد میں ریسٹورنٹس سمیت سروس فراہم کرنے والے ادارے ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک ہونے کے پابند ہونگے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 13.5 فیصد تک لے جائیں گے۔