امریکہ کی مختلف ریاستوں میں صدر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے جبکہ نیو یمپشائر میں سب سے پہلے پولنگ گزشتہ شب شروع ہوئے اور پہلا نتیجہ بھی سامنے آ چکا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کی مشرقی ریاستوں نیویارک،نیوجرسی،ورجینیا اور نیو ہیمپشائر، کینٹکی،انڈیانا اورکنیکٹیکٹ سمیت متعدد علاقوں میں ووٹنگ شروع ہو گئی جہاں شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے نئی امریکی صدر کا انتخاب کریں گے ۔
امریکا میں صدارتی انتخابات کے الیکشن کے دن کی ووٹنگ کا آغاز رات نیو ہیمپشائر میں ہوا اور پہلا ووٹ نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈکسوائل نوچ میں ڈالا گیا۔ ڈکسوائل نوچ میں کل 6 ووٹ رجسٹر تھے جن میں سے ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کو 3،3 ووٹ پڑے اور اس طرح نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے قصبے میں ڈیموکریٹ کی کملا ہیرس اور ریپبلکن کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ میں مقابلہ برابر رہا۔
رپورٹ کے مطابق 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں اس قصبے سے جوبائیڈن کو تمام 5 ووٹ ملے تھے جب کہ ٹرمپ ایک بھی ووٹ لینے میں کامیاب نا ہوسکے تھے۔ امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ ڈکسوائل نوچ قصبے میں امریکا کی تمام دیگر ریاستوں سے قبل رات گئے ووٹنگ شروع کرنے کا آغاز 1960 میں ہوا تھا اور اب یہ ایک روایت ہے۔
واضح رہے امریکا میں صدارتی انتخابات آج منعقد ہونے جارہے ہیں اور کچھ الیکشن کے دن کی ووٹنگ کا آغاز ہوچکا ہے جب کہ 6 مختلف ٹائم زون کے باعث مختلف امریکی ریاستوں میں پولنگ کا آغاز اور اختتام الگ الگ وقتوں پر ہوگا۔
اس کے علاوہ قبل از وقت ووٹنگ کے تحت ہونے والی بیلٹ اور ای میل ووٹنگ کے ذریعے بھی اب تک 7 کروڑ سے زائد امریکی اپنا ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں۔
صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اور پانسہ پلٹنے والی 7 ریاستیں کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں فیصلہ کن ہوں گی جب کہ کسی بھی امیدوار کو صدر منتخب ہونے کے لیے 538 الیکٹورل ووٹ میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہونگے۔
الیکشن میں کون ووٹ ڈال سکتا ہے؟
امریکی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹرز کا امریکی شہری، کم از کم 18 سال کا ہونا اور رہائشی شرائط پر پورا اترنا ضروری ہے۔ یہ معیارات مختلف ریاستوں میں مختلف ہیں۔
ووٹرز کے لیے لازم ہے کہ وہ ریاست میں ایک مخصوص تاریخ سے پہلے رجسٹرڈ ہوں۔
بعض ریاستوں میں سزا یافتہ مجرموں اور ذہنی طور پر غیر فعال لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں۔
عام طور پر امریکہ سے باہر رہنے والے امریکی "ایبسنٹ بیلٹ" یعنی غیر حاضر ہوتے ہونے کی صورت میں مہیا کی گئی سہولت کی تحت ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
تاہم صدارتی انتخاب کے لیے ایسے افراد جو امریکہ کے پورٹو ریکو، یو ایس ورجن آئی لینڈز، گوام، شمالی مریاناس جزیرے اور امریکی سموا کے علاقوں میں رہتے ہیں ان کے ووٹ ڈالنے پر ممانعت ہے۔
الیکٹورل کالج
امریکی صدارتی انتخابات میں 538 الیکٹورل ووٹ ہیں ، وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کیلیے کم ازکم 270 ووٹ درکارہیں، دونوں امیدواروں کے ووٹ برابر ہونے کی صورت میں فیصلہ ایوان نمائندگان میں ہوگا۔
عام انتخابات کے بعد الیکٹرز سترہ دسمبر کو صدر اور نائب صدر کو ووٹ کاسٹ کریں گے، چھ جنوری دو ہزار پچیس کو الیکٹورل ووٹوں کی گنتی ایوان نمائندگان میں ہوگی، امریکا کا نیا صدر بیس جنوری دو ہزار پچیس کو عہدے کا حلف اٹھائے گا۔
ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹی کو صدارت کے ساتھ کانگریس کا چیلنج بھی درپیش ہے، سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کو صرف دو ووٹوں کی برتری ہے، ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز پارٹی کو چار نشستوں کی اکثریت حاصل ہے۔
صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ ایوان نمائندگان کی چار سو پینتیس نشستوں پر بھی ووٹنگ ہورہی ہے۔ سینیٹ کے چونتیس ارکان بھی اس الیکشن میں منتخب ہونگے۔