وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ ، مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے ) میری ذاتی ملکیت نہیں بلکہ قومی اثاثہ ہے جسے میں مفت نہیں بیچ سکتا۔
اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ میرےپاس اس وقت تین محکموں کی وزارت ہے، نجکاری کے محکمے میں پی آئی اے کی نجکاری بھی شامل ہے، واضح کرنا چاہتا ہوں رواں سال مارچ میں عہدہ سنبھالا تو اس وقت پی آئی اے کے کیا حالات تھے اور اس کا خسارہ 830 ارب روپے تھا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا سارا عمل نگران حکومت کے دور میں شروع ہوا تھا، میرے پاس نجکاری کا فریم ورک تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا، کچھ دوستوں نے کہا کہ کاروبار اچھا چلاتے ہیں لیکن پی آئی اے کو نہیں چلا سکے، پی آئی اے کو چلانا یا ٹھیک کرنا میری ذمے داری نہیں ہے، میں نے صرف پی آئی اے کو بیچ کر حکومت کا خسارہ کم کرنا ہے۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ میں کبھی کسی کے خلاف کوئی بات نہیں کروں گا، جو پی آئی اے کے ساتھ ہوا ، اسکا بیڑہ غرق کرنے میں کس نے کردار ادا کیا؟ اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ وہ کیوں نہیں ٹھیک کر کے گئے؟، پی آئی اے کو فروخت کرنے میں میری کوئی کوتاہی ہے تو ذمے داری لوں گا، نجکاری کے قانون سے میں ایک انچ بھی پیھچے نہیں ہٹ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو وزیر نجکاری رہ چکے ہیں وہ بھی مشورے دے رہے تھے کہ کیا کرنا ہے، جو مجھے مشورہ دے رہے تھے وہ اپنے دور میں ان مشوروں پر عمل کر لیتے ، مجھ سے پہلے 25 وزرا رہے ہیں ، وہ اپنے دور میں اس کو ٹھیک کر لیتے، میں اپنے قومی اثاثے کو اونے پونے داموں نہیں بیچ سکتا، یہ میرا ذاتی کاروبار نہیں یہ قوم کا اثاثہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی بولی کیلئے 6 بڈرز نے اپلائی کیا تھا ، دنیا کی بہترین چارٹرڈ اکاؤنٹنگ کمپنی سے بولی کا تخمینہ لگوایا گیا ، کابینہ اجلاس میں بتاؤں گا بولی معیار پر پوری نہیں اترتی، پی آئی اے منافع بخش ہوسکتی ہے ، اسے بھرتیوں اور لوگوں کو نکالنے سےعلیحدہ کرلیں ، صوبائی حکومتیں پی آئی اے میں اپنا اپنا شیئر خرید لیں اور مل کر پروفیشنل اندازمیں چلائیں، کوئی ایک جماعت ایسی نہیں جو کہے ہم سےغلطی نہیں ہوئی ، ہر دور میں پی آئی اے میں غلطیاں ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی ، پنجاب اور سندھ حکومت مل کر پی آئی اے لینا چاہیں تو کوئی اعتراض نہیں ، آج بھی کہتا ہوں پی آئی اے بہت بڑا اثاثہ ہے ، ہمیں پی آئی اے کو چلانا ہے ، کسی صوبے کی نہیں ، پاکستان کی ایئرلائن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے) ٹینڈرز لے اور ریونیو بڑھائے، چاہتا ہوں این ایچ اے پوری دنیا کی کمپنی بنے ، دوسرے ممالک میں کاروبار کرے ، این ایچ اے کے 100 سے زائد منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ، میرے پاس جتنی صلاحیت ہے اسے اپنے ملک کیلئے استعمال کروں گا ، میری پہچان میرے ملک کی وجہ سے ہے، کسی محکمے کو ایک سال میں 50 ارب روپے اضافی آمدنی نہیں ہوئی ، این ایچ اے کو ایک سال میں 50 ارب روپے سے زائد آمدنی ہوئی۔