1984ء میں سکھوں کی نسل کشی اور پرتشدد واقعات کیخلاف سکھ خالصتان تحریک کی جانب سے نیوزی لینڈ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خالصتان تحریک سے جڑے ہزاروں سکھوں نے بھرپور شرکت کی۔
اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے خالصتان تحریک کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ بھارتی حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے سکھوں کے لیے انصاف کی ضرورت پر زور دیا اور خالصتان کے قیام کو کمیونٹی کی ہندوستانی حکمرانی سے آزادی کے لیے ضروری قرار دیا۔
مظاہرے کے دوران مظاہرین نے بھارتی پرچم کو بھی پھاڑ کر پھینک دیا۔
مظاہرے کے دوران سکھوں نے خالصتان تحریک کو تیز کرنے اور بھارتی سازشوں کو یین الاقوامی سطح پر سامنے لانے کا عہد کیا۔
مظاہرے کے دوران 1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات کو یاد کیا گیا، ان پرتشدد واقعات کے نتیجے میں تین دنوں میں 3 ہزار سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا ان کی جائیدادیں لوٹی گئیں اور تباہ کر دی گئیں۔
بھارتی حکومت نے کئی خواتین کے کی عصمت دری کی اور ملک کے دیگر علاقوں میں بھی سینکڑوں سکھوں کو قتل کیا گیا۔
حکام نے ہر اس فرقہ وارانہ تشدد کو عوامی ردعمل قرار دے کر اس کی ذمہ داری عوام پر ڈال دی۔
بھارتی حکومت نے اپنی روایتی بے حسی کا ثبوت دیتے ہوئے ان واقعات کو عوامی رد عمل قراردیکر ذمہ داری عوام پر ہی ڈال دی تھی۔