بہرائچ فسادات مسلسل 11ویں روز سے جاری ہیں،اترپردیش اوریوگی حکومت کی من گھڑت سازش کا نشانہ مظلوم مسلمان بن رہے ہیں۔
13 اکتوبرکو اترپردیش میں ہونے والےمسلم کش فسادات کا سلسلہ 11 ویں روز بھی نہ تھم سکا، مسلم کش فسادات میں بھارتی پولیس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
دوہندو انتہاپسند صبوری مشرا اورپریم مشرا نے تشدد اورفسادات میں حصہ لینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ پولیس نے انہیں مسلمانوں پرحملہ کرنے اور ان کی املاک کو تباہ کرنے کے لیے دو گھنٹے کا وقت دیا۔
ہندو انتہاپسند ہمیں پولیس کی جانب سےدو گھنٹے کا وقت دیا گیا جس کے تحت ہم نے مسلم املاک تباہ کیں،دوگھنٹےکا وقت تھوڑا تھا اگر ہمیں اور وقت دیا جاتا تو ہم مکمل طور پر انکا صفایہ کر دیتے، واقعہ کی ایف آئی آر درج کرانے پر پولیس افسر نے کہا کہ علاقے کےبی جے پی ایم ایل اے سریشور سنگھ کی اجازت کے بغیر تھانوں میں ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔
گزشتہ 3 ماہ سے اترپردیش میں مسلمانوں کو یوگی حکومت کےحکم پر بے دخل کرنے کی سازش کی جارہی ہے،اتر پردیش کےضلع سنبھل میں 80 کے قریب مسلم خاندانوں کو اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور کرنے کے بعد بے گھر کر دیا گیا۔
حکومتی اقدام کےتحت مظلوم مسلمان کھلے آسمان کے نیچے رہنے پرمجبور ہوگئے،پولیس نے علاقے میں مسلمانوں کے گھروں کو سیل کر دیا جس کے تحت وہ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔
اس سےقبل چمولی ٹاؤن میں مسلمانوں کو 31 دسمبرتک گھر خالی کرنےکا نوٹس دے دیا گیا،بی جے پی کے گڑھ اترپردیش میں مسلمان ہندو جبرکا نشانہ بن رہے ہیں جبکہ مودی کے چیلے اس کو ہوا دے رہے ہیں،بی جے پی نہ صرف ریاستی بلکہ علاقائی سطح پر حقوق کی پامالی میں مصروف ہے۔