چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں کےکیس میں اپیلوں کا حتمی فیصلہ ہوا ہی نہیں ہے، فیصلےپرعملدرآمد نہ ہونےپرتوہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہوسکتی۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں مخصوص نشستوں کے کیس کے معاملےپر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اکثریتی ججزنےوضاحت کی درخواستوں کی گنجائش باقی رکھی ہے، کیس کا چونکہ حتمی فیصلہ ہی نہیں ہوا اس پر عملدرآمد "بائنڈنگ" نہیں،فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہوسکتی۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےتفصیلی اختلافی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فیصلےمیں آئینی خلاف ورزیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی میرا فرض ہے، توقع ہے اکثریتی ججز اپنی غلطیوں پر غور کر کے درست کریں گے، پاکستان کا آئین تحریری ہے اور آسان زبان میں ہے، اکثریتی ججز نے فیصلے میں وضاحت کیلئے اپلائی کرنے کا کہا ہے،یہ حکم پاکستان میں رائج عدالتی طریقہ کار سے مطابقت نہیں رکھتا، ماضی میں ایسی گنجائش دینے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
Dissenting note of the Chief Justice on the case of specific leaks by Farhan Malik on Scribd
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنے اختلافی نوٹ میں مزید لکھا کہ کیس 13 رکنی بینچ نے سنا تھا، وضاحت کیلئےدرخواستیں 8 ججز کےسامنے رکھنےکا کہہ دیا گیا، 13 رکنی بینچ میں سے الگ 8 رکنی بینچ نکال لیا گیا، مزید درخواستیں دائرکرنےکی گنجائش دینےسےلگا کیس ابھی زیر التوا ہے،8 ججزکےوضاحتی حکمنامے پر رجسٹرار سے پوچھےسوالات بھی نوٹ کا حصہ ہیں،رجسٹرار کی جانب سے دیئے گئے جوابات بھی نوٹ میں شامل ہیں۔
قاضی فائزعیسیٰ نے اختلافی نوٹ میں مزید کہا کہ ساتھی ججزیقینی بنائیں گےکہ پاکستان کا نظام آئین کےتحت چلے، بدقسمتی سےاکثریتی مختصرفیصلےکیخلاف نظرثانی درخواستوں پرسماعت نہیں ہوسکی، کمیٹی اجلاس میں جسٹس منیب اختراورجسٹس منصور علی شاہ نے نظرثانی مقرر نہ کرنے کا موقف اپنایا،مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کا کہا گیا۔
Dissenting note of the Chief Justice on the case of specific leaks by Farhan Malik on Scribd