پاکستان سے غیر قانونی افغان شہریوں کے انخلا کے معاملے پر یورپ اور امریکا کا دوہرا معیار سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے 6 لاکھ افغان شہری محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں ہیں۔ صرف مغرب نہیں امریکا بھی پناہ افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے زبانی دعوے تو بہت کرتا ہے مگر جب عمل کا وقت آتا ہے تو تاخیری حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔
امریکا نے افغانستان میں امریکا کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کو پناہ دینے کا وعدہ کیا تھا مگر ستمبر 2023 تک یہ 4 ہزار سے بھی کم افغان تاحال اس وعدے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ یورپ اور امریکا کی غیر قانونی افغان شہریوں کیخلاف پاکستان کے آپریشن پر تنقید منفقانہ پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
برطانیہ نے صرف تین ہزار افغانوں کو دوبارہ آباد کیا ار پھر پروگرام کو روک دیا گیا۔ اس وقت بھی ایک لاکھ 56 ہزارافغان امریکا جبکہ ایک لاکھ 41 ہزار برطانیہ سے خصوصی ویزا پروگراموں کے منتظر ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان 40 سال سے ساڑھے 19 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔