جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں نے کل تک کا وقت مانگا ہے، وہ کل اپنا جواب دیں گے جس کے بعد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کر کے اتفاق رائے سے منظور کروائیں گے، ہم نے حکومتی مسودے پر جن نکات پر اعتراض کیا وہ تمام خارج کر دیئے گئے ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ ہماری خواہش ہے کہ جمعیت علماء اسلام پارلیمان میں پیش کرے ۔
مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیمی بل پر جو اتفاق رائے حاصل کیا تھا اور کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کا اس کا اظہار بھی کیا ، بعد میں لاہور آ کر پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت کے ساتھ ہم نے اس کو شریک کیا، اس پر طویل مشاورت ہوئی، بات چیت ہوئی، جو ابتدائی مسودہ تھا اور جس کو ہم نے مسترد کر دیا تھا، ہم نے اس کے جتنے حصوں پر اعتراض کیا ، حکومت اس سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہوئی اور ا پھر اتفاق رائے حاصل ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے درمیان ، اس بل کے حوالے سے کوئی بڑا متنازعہ نقطہ موجود نہیں ہے ، اکثر اختلافی اجزاء اب تحلیل ہو چکے ہیں، اس حوالے سے ہم نے اس مسلسل ایک مہینے یا اس سے زیادہ ، پاکستان تحریک انصاف کو بھی اعتماد میں لیئے رکھا ، ان کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی، حکومت کے ساتھ بھی مذاکرات میں جتنی پیشرفت ہوتی رہی ، اس پیشرفت سے پی ٹی آئی کو آگاہ رکھا، آئینی ترمیمی بل کا مسودہ جب ہماری طرف سے مکمل ہوا اور ہم نے اس کا ایک آخری ڈرافٹ تیار کر لیا ، تو پاکستان تحریک انصاف کی قیادت ، اسلام آباد میں موجود ہے ، انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ ہم عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس اتفاق رائے کو ان کی تائید اور منظوری حاصل ہو سکے ، آج ان کی ملاقات ہوئی اور ملاقات کے بعد انہوں نے اس ملاقات کی تفصیل پریس کانفرنس میں بیان۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک انصاف کو حکومتی رویوں سے شکایت رہی، تاہم میرے پاس جو بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچایا گیا وہ ایک مثبت رویے کا جواب تھا، میں ان کا شکر گزار ہوں ، اس حوالے سے ، اس بات کی ضرورت پی ٹی آئی کو تھی اور میں نے جائز سمجھی کہ وہ اپنے یہاں پر سینئر پارلیمنٹیرنز اور پارٹی کے اعلیٰ ذمہ دارن سے بھی مشاورت کریں ، کل کا دن انہوں نے مانگا اور میں نے ان سے اتفاق رائے کیا، مجھے انشاء اللہ کل ان کا جواب موصول ہو جائے گا، جب پارلیمنٹ کے اجلاسوں کا تعین ہوگا اور ہم اس میں ووٹ بھی کر سکیں گے ، ہم کل تک کا انتظار کر رہے ہیں، جو صورتحال سامنے آئے گا اس سے قوم کو بھی آگاہ کریں گے ۔
بلاول بھٹو زرداری
میں سب کا شکر گزار ہوں، مولانا فضل الرحمان کا بھی شکر گزار ہوں، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے مل کر جومحنت کی ہے وہ آپ کے سامنے ہیں، جو آئینی اصلاحات ہونے جارہی ہیں ، جہاں تک اس کا متن ہے ، جو ہم نے اتفاق کے ساتھ بنایا ہے ، وہ تقریبا تمام جماعتوں نے تسلیم کیاہے، مولانا فضل الرحمان نے باقی اپوزیشن جماعتوں کو کل صبح تک کا وقت دیاہے ، وہ کل صبح تک میرا یقین ہے کہ مثبت جواب مولانا کو دیں گے ، جبکہ ان کے تمام اعتراضات ، تمام شکایتیں ، اس آئینی ترمیمی بل میں موجود نہیں ہیںِ۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مولانا فضل الرحمان انہیں بھی قائل کر لیں گے ، مجھے امید ہے کہ جیسے ہی ان کی ملاقات ختم ہوتی ہے اور پارلیمان کا اجلاس ہوتاہے تو مولانا فضل الرحمان میری درخواست مانیں گے اور جو اب ہمارا بل ہے ، جو ہم نے مل کر لکھا ہے ، وہ بل جمیعت علماء اسلام خود پیش کرے ، نہ صرف جو حکومت میں اتحادی جماعتیں ہیں بلکہ اپوزیشن کی جماعتیں بھی اس ترمیم ووٹ دیتے ہوئے ساتھ دے سکیں گی ، جیسے 18 ویں ترمیم اتفاق رائے سے پاس کروائی ، اس آئینی ترمیم کو بھی سیاسی اتفاق رائے سے پاس کروائیں گے۔
آئینی ترمیم کیلئے آج ہونے والی سیاسی سرگرمیوں پر ایک نظر
26ویں آئینی ترمیم کی اتفاق رائے سے منظوری کیلیے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سیاسی مرکز بنی ہوئی ہے جہاں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی وقفے وقفے سے آمد کا سلسلہ جاری رہا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ فضل الرحمان کو پیش کیا، سربراہ جے یو آئی ایف نے مسودہ وصول کرنے کے بعد مشاورت کیلئے ایک روز کا وقت مانگا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ملتوی
قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس اتوار کی سہ پہر تک ملتوی کر دیا گیا ہے ، جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی اتوار صبح تک ملتوی کیا گیا ہے جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی جائے گی۔
مولانا کی رہائشگاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز
حکومت کی جانب سے حتمی مسودہ مولانا فضل الرحمان کے حوالےکر دیا گیا اور امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ آج 19 اکتوبر کی شب ہی آئینی ترمیم منظور کروائی جائے گی لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا، مشاورت ایک روز مزید جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی سربراہ جے یو آئی کی رہائش گاہ پر 3 گھنٹے تک مشاورت کرتے رہے۔
آئینی ترامیم مسودے پر مشاورت کیلئے بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پہنچے جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری بھی وہاں موجود تھے اور 2 گھنٹے سے زائد وقت سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔
اس سے قبل
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے دو بار ملاقاتیں کیں، پہلی ملاقات کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی پی اور جے یو آئی کے درمیان آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے۔
بعد ازاں وزیر داخلہ محسن نقوی، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار دوسری بار، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے۔ پھر وزیر قانون مولانا کے گھر پہنچے اور آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ انہیں پیش کیا۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمن، نوید قمر اور مرتضی وہاب نے بھی فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔