26ویں آئینی ترمیم کی اتفاق رائے سے منظوری کیلیے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سیاسی مرکز بنی ہوئی ہے جہاں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی وقفے وقفے سے آمد کا سلسلہ جاری رہا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ فضل الرحمان کو پیش کیا، سربراہ جے یو آئی ایف نے مسودہ وصول کرنے کے بعد مشاورت کیلئے ایک روز کا وقت مانگا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ملتوی
قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس اتوار کی سہ پہر تک ملتوی کر دیا گیا ہے ، جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی اتوار صبح تک ملتوی کیا گیا ہے جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی جائے گی۔
مولانا کی رہائشگاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز
حکومت کی جانب سے حتمی مسودہ مولانا فضل الرحمان کے حوالےکر دیا گیا اور امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ آج 19 اکتوبر کی شب ہی آئینی ترمیم منظور کروائی جائے گی لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا، مشاورت ایک روز مزید جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی سربراہ جے یو آئی کی رہائش گاہ پر 3 گھنٹے تک مشاورت کرتے رہے۔
آئینی ترامیم مسودے پر مشاورت کیلئے بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پہنچے جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری بھی وہاں موجود تھے اور 2 گھنٹے سے زائد وقت سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔
اس سے قبل
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے دو بار ملاقاتیں کیں، پہلی ملاقات کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی پی اور جے یو آئی کے درمیان آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے۔
بعد ازاں وزیر داخلہ محسن نقوی، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار دوسری بار، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے۔ پھر وزیر قانون مولانا کے گھر پہنچے اور آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ انہیں پیش کیا۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمن، نوید قمر اور مرتضی وہاب نے بھی فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔