ضلع راولپنڈی کی کل آبادی 57 لاکھ 45 ہزار 964 ہے ، جس کے مطابق اس کی مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی نشستیں 6ہیں، مری جوکہ پہلے ضلع راولپنڈی کی تحصیل تھا، اب الگ ضلع بن گیا، جس کی آبادی 3 لاکھ 72 ہزار 947 ہے، موجودہ آبادی الیکشن کمیشن کے بتائے گئے فارمولے کے مطابق نشستوں کے کوٹے پر پورا نہ اترنے کے باعث مری کو راولپنڈی میں شامل کر کے ایک نشست )مری کم راولپنڈی (این اے-51 کر دی گئی ہے۔ضلع راولپنڈی کی صوبائی اسمبلی کی13 جبکہ ضلع مری کی 1 نشست ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق سیٹوں کے نمبرز میں ردوبدل آئین کی 25 ویں ترمیم کے مطابق فاٹا کی 7 ایجنسیوں کی 12 نشستوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی وجہ سے ہوا ہے ۔ترمیم کے وقت فاٹا کی آبادی کے لحاظ سے کل 6 نشستیں بنتی تھیں ، اسی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشستیں 272 سے کم کر کے 266 کر دی گئی ہیں۔
نئی ابتدائی حلقہ بندیوں کے بعد راولپنڈی ڈویژن کی نشستوں میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے ضلع مری کو ایک قومی اسمبلی کی نشست مری کم راولپنڈی این اے 51 اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 6دی گئی ہے ، اسی طرح ضلع تلہ گنگ کو بھی ایک قومی اسمبلی کی نشست تلہ گنگ کم چکوال این اے 59 اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 23دی گئی ہے۔ ضلع راولپنڈی کی قومی اسمبلی کی 6 مکمل نشستیں جبکہ ایک نشست نئے ضلع مری کے ساتھ تقسیم ہو گئی ہے اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں 15 سے کم ہو کر 13 رہ گئی ہیں۔
ضلع اٹک کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں ماسوائے نمبرز کی تبدیلی کے کوئی کمی بیشی نہیں آئی۔ ضلع اٹک کا حلقہ این اے 49 آبادی کے لحاظ سے صوبہ پنجاب کا سب سے بڑا حلقہ ہے، جس کی آبادی 11 لاکھ، 26 ہزار 142 ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے صوبہ پنجاب کا سب سے چھوٹا حلقہ این اے 61 جہلم 2 ہے، جس کی آبادی 6 لاکھ 90 ہزار 689 ہے۔
سال 2018ء میں این اے 57 جو کہ 2023ء کی نئی حلقہ بندیوں کے بعد این 51 ہے، یہاں سے صداقت علی عباسی پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو شکست ہوئی تھی ۔
سال 2018ء کے عام انتخابات میں راولپنڈی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی مجموعی تعداد 15 تھی جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد ان کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ 2018ء کے انتحابات میں پی پی 6 راولپنڈی کی نشست تھی جو کہ 2023ء کی حلقہ بندیوں میں پی پی 6 مری ہے۔ اس نشست سے تحریک انصاف کے محمد لطاسب ستی کامیاب ہوئے اور انہوں نے ن لیگ کے راجہ اشفاق سرور کو شکست دی تھی۔
ضلع چکوال کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں ایک یہ واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے کہ چکوال کی قومی اسمبلی کی 2 نشستوں میں سے ایک نشست این اے 59 چکوال کم تلہ گنگ کردی گئی ہے تاہم 2018ء کے عام انتخابات میں یہ نشست این اے 65 تھی، یاد رہے کہ یہ تبدیلی تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دینے کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔
سال 2018ء کے عام انتخابات میں اس نشست سے چوہدری پرویز الٰہی کامیاب ہوئے تھے، بعد ازاں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی۔ ضمنی انتخابات میں اس نشست سے چوہدری سالک حسین ایم این اے منتخب ہوئے۔ ضلع چکوال کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں آنیوالی ایک اہم تبدیلی تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد آئی ہے جس کے تحت اسے چکوال کم تلہ گنگ کرکے صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پی پی 22 دے دی گئی ہے جبکہ ایک مکمل نشست پی پی 23 ضلع تلہ گنگ کو دے دی گئی، یہ نشست چکوال کی آخری سیٹ تھی جہاں سے گزشتہ انتخاب میں ق لیگ کے حافظ عمار یاسر کامیاب ہوئے تھے۔
اس تبدیلی کے بعد مجموعی طور پر چکوال کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔ 2018ء کے انتحابات میں پی پی 23 جوکہ نئی خلقہ بندیوں کے بعد پی پی 22 ہے، اس نشست سے تحریک انصاف کے سردار آفتاب خان ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔
ابتدائی حلقہ بندیوں کے مطابق ضلع اٹک کی کل آبادی 21 لاکھ 70 ہزار 423 ہے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 5 ہزار 595 مقرر کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فارمولے کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ 2.04 ہے، جس کے مطابق مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی نشستیں 2 ہیں۔ صوبائی اسمبلی کا کوٹہ 4لاکھ 29 ہزار 929 ہے، اس کے مطابق صوبائی اسمبلی کی 5 نشستیں بنتی ہیں۔ ضلع جہلم کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں ماسوائے نمبرز کے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یاد رہے کہ یہ تمام تبدیلیاں قبائلی علاقہ جات کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے بعد وجود میں آئی ہیں۔
سال 2018ء کے انتخابات کے مطابق راولپنڈی ڈویژن میں پہلے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف نے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں حاصل کیں جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ ن نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ شیخ رشید احمد، فیاض الحسن چوہان، چوہدری نثار احمد خان یہاں کے مشہور سیاستدان ہیں۔
ضلع چکوال کی کل آبادی 11 لاکھ 32 ہزار 608 ہے اور ضلع تلہ گنگ کی آبادی 6 لاکھ 2 ہزار 246 ہے۔ فارمولے کے مطابق ضلع چکوال کی 2 مکمل نشستیں ہیں ایک نشست چکوال اور تلہ گنگ کی مشترکہ ہے اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست ضلع تلہ گنگ کی ہے۔
ضلع جہلم کی آبادی 13 لاکھ 82 ہزار 308 ہے۔ الیکشن کمیشن کے فارمولے کے مطابق ضلع جہلم کی قومی اسمبلی کی نشستیں 2 ہیں اور 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔
نئی ابتدائی حلقہ بندی کے مطابق ضلع سرگودھا کا سب سے چھوٹا حلقہ 8 لاکھ 49 ہزار 601 نفوس پر مشتمل ہے جبکہ سب سے بڑا حلقہ 8 لاکھ 88 ہزار 239 کی آبادی پر مشتمل ہے۔ سرگودھا میں قومی اسمبلی کے امیدواروں میں محسن رانجھا، عمر سلطان چیمہ، ندیم افضل گوندل شامل تھے۔
سال 2018ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ تقریباً 7 لاکھ سے ساڑھے 7 لاکھ کی آبادی پر مشتمل تھا، آبادی کے لحاظ سے سرگودھا کا حصہ 4.79 بنتا تھا اسی لئے سرگودھا کیلئے کل 5 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔
اسی طرح 2018 کی حلقہ بندیوں کے مطابق ایک صوبائی حلقہ کی آبادی 3 لاکھ 53 ہزار سے 3 لاکھ 86 ہزار نفوس پر مشتمل تھا جبکہ ضلع سرگودھا کے حلقوں کی کم سے کم آبادی 4 لاکھ 19 ہزار 269 اور زیادہ سے زیادہ آبادی 4 لاکھ 54 ہزار 193 ہے اور سرگودھا کی کل پنجاب اسمبلی کی نشستیں 10 ہیں۔
ضلع بھکر کی 2018ء کی حلقہ بندیوں کے مطابق کل صوبائی نشستیں 4 تھیں جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد اسے 4 کی بجائے 5 حلقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ نیا حلقہ بھکر تحصیل کے بھکر دگر، بہل نشیب، چھینا نشیب اور بھکر نشیب وغیرہ پر مشتمل ہے۔
ضلع بھکر میں 2018ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں آزاد امیدوار اور تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب رہے تھے جبکہ 2022ء کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار نے برتری حاصل کی تھی۔ ضلع کی سیاسی شخصیات میں بھکر سے سعید احمد نوانی اور رشید احمد نوانی ہیں، جو 2018ء میں تحریک انصاف کے حامی تھے مگر پھر 2022 میں سعید احمد نوانی نے تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرلی۔ 2022ء کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر تحریک انصاف کے امیدوار عمران خان کے کزن عرفان اللہ خان نیازی سے شکست کھائی۔
ضلع خوشاب کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں کوئی فرق نہیں دیکھا گیا، اس ضلع کا پہلا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 87 سے شروع ہوتا ہے جس کی آبادی 7 لاکھ 67 ہزار 177 ہے، البتہ ضلع خوشاب کی ابتدائی صوبائی حلقہ بندی کے حوالے سے کئی سوالات سامنے آئے ہیں۔ 2018ء کے عام انتخابات میں اس ضلع کی صوبائی اسمبلی کی 3 نشستیں تھیں جبکہ نئی حلقہ سازی کی آنیوالی رپورٹ کے مطابق اس ضلع آبادی کے تناسب سے کوٹہ 3.49 آتا ہے اور خوشاب کو 4 صوبائی اسمبلی کی نشستیں مختص کی گئی ہیں جو پی پی 81 سے شروع ہورہا ہے۔
اس ضلع میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ کی آبادی 2018ء کے عام انتخابات میں 4 لاکھ 26 ہزار کے قریب تھی جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق یہ آبادی کم ہو کر 3 لاکھ اور 94 ہزار ہے، اسی ضلع کا ایک حلقہ پی پی 84 آبادی کے لحاظ سے پنجاب کا سب سے چھوٹا حلقہ ہے، جس کی آبادی 3 لاکھ 59 ہزار 367 ہے۔ ضلع خوشاب سے سیاسی شخصیات میں نور خان خاندان سے سمیرا ملک، عمر اسلم اور علی سانول ہیں۔
میانوالی کے حلقوں میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں دیکھی گئی، البتہ نئے کوٹہ کے مطابق آبادی میں اضافہ ہوا ہے، میانوالی ایک کی آبادی 8 لاکھ 7 ہزار550 سے بڑھ کر 8 لاکھ 98 ہزار 644 ہوگئی جبکہ میانوالی 2 کی آبادی 7 لاکھ 38 ہزار 544 سے بڑھ کے 8 لاکھ 99 ہزار 624 ہوگئی۔ میانوالی ون سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان الیکشن لڑتے ہیں۔