پاکستان کے دارالحکومت میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 اور 16 اکتو بر کو ہونے جارہاہے جسے سبوتاژ کرنے کیلئے پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں دھاوا بول دیاہے لیکن حکومت نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک ہونے والے سربراہان مملکت کی سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کی خدمات حاصل کر لی ہیں اور جوانوں کے دستے شہر بھر میں سیکیورٹی کیلئے تعینات کر دیے گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیئے، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد شہریوں کے جان و مال کو شرپسندوں سے تحفظ فراہم کرنا بھی ہے، پاک فوج کے دستوں کا اسلام آباد اور گرد و نواح کے علاقے میں گشت جاری ہے ،کسی بھی شرپسند کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے، اس آرٹیکل کے تحت فوج کے فرائض متعین کیے گئے ہیں۔
آرٹیکل 245 کے تحت فوج بلانے کے فیصلے کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا،فوج کی موجودگی کے دوران ہونے والے اقدامات کو بھی ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا، آرٹیکل 245 اور ایمرجنسی کے نفاذ میں فرق یہ ہے کہ اس آرٹیکل کے تحت فوج بلانے کا حکومت کو کوئی حساب نہیں دینا پڑتا۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ احتجاج کا ایک ایسے وقت میں ہونا اور اُس سے ایک بیانیہ بنانے کی کوشش کرنا کچھ اہم نکات کی طرف توجہ دلاتا ہے، پہلا نکتہ یہ کہ تحریک انصاف کے احتجاج کا وقت اور مقام بہت معنی خیز ہے۔ شنگائی تعاون تنظیم کے اہم اجلاس کے موقع پر جبکہ مختلف ممالک سے ہمارے معزز مہمان اسلام اباد تشریف لا رہے ہیں، ایسے انتشاری احتجاج کی کال دینا ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟
دوسرا نکتہ یہ کہ تحریک انصاف کے احتجاج میں افغان شہریوں کی شمولیت اور ہتھیاروں کی موجودگی ان کے پر امن ہونے کے دعووں پر ایک سوالیہ نشان ہے
تیسرا نکتہ یہ کہ ایسے احتجاج سے ہماری معیشت اور معمول زندگی کے پر منفی اَثر پڑتا ہے۔
اور چوتھا نکتہ یہ کہ بیرسٹر سیف نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو جو اپنے احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دی ہے اس کو تحریک انصاف کی سیاست کا پول کھلنا نا سمجھا جائے تو اور کیا نتیجہ اخذ کیا جائے؟
آخری بات یہ کے اچانک پر تشدد جلسوں اور مارچ کی ایک دم سے کیا ضرورت پیش آ گئی جبکہ ملک میں معاشی استحکام بڑھ رہا ہے - جسکا جواز آج ہر پاکستانی سمجھنے سے قاصر ہے - جھتے سازی اور شر پسندی سے انلو نا پہلے کچھ حاصل ہوّا ہے اور نہ اب ہوگا۔