وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو اسلام آباد میں احتجاج کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے ورنہ ہم نے تیاری کر رکھی ہے بعد میں کوئی شکوہ نہ کرے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ملائیشین وزیر اعظم پاکستان کے دورے پر اسلام آباد میں موجود ہیں، حکومت ملائیشین وزیراعظم کی سیکیورٹی میں کمی نہیں آنے دے گی، ملائیشین وزیراعظم کی موجودگی پر اگر کوئی چھوٹا سا واقعہ ہو گیا تو اس کا خمیارہ بھگتنا پڑے گا اس لئے اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی کسی کو اجازت نہیں، اگرکسی نے کوئی دھاوا بولا تو کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کل سعودی عرب کا ایک وفد پاکستان آرہا ہے، چینی صدر بھی پاکستان آ رہے ہیں جو 17 تاریخ کو واپس جائیں گے، غیر ملکی مہمانوں کی سیکیورٹی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 4 اکتوبر کو احتجاج کی کال دی گئی ہے، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے لیکن غیر ملکی سربراہان کی موجودگی میں احتجاج مناسب نہیں، کسی قسم کی نرمی کی کوئی سوچ نہیں، پیشگی اجازت کے ساتھ جلسہ کریں ، احتجاج کی ہرگز اجازت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس سی او کانفرنس کیلئے فوج اور پیرا ملٹری فورسز کو اسلام آباد طلب کیا گیا ہے، وزیراعظم کو سمری بھیجی ہے ایس سی او کانفرنس کے دوران اسلام آباد میں چھٹی ہوگی، کئی سال بعد پاکستان میں عالمی کانفرنس ہونے جا رہی ہے، حکومت نے ہرصورت سیکیورٹی اقدامات کو یقینی بنانا ہے، بطور پاکستانی ان کو زیب نہیں دیتا کہ احتجاج کریں، 17 تاریخ تک احتجاج نہ کیا جائے، آج مولانا فضل الرحمان نے بھی احتجاج مؤخر کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد آنے کے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے، ہم نے تیاری کر رکھی ہے بعد میں کوئی شکوہ نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے جس سے ملک کی بدنامی ہو، کارکنان پہلے اپنے ملک اور پھر سیاسی جماعت کا سوچیں، کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں ، سب جانتے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی سے توقع ہے وہ ایسا کام نہیں کریں گے جس سے ملک کی بدنامی ہو۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی 10، 12 دن چھوڑ کر جب مرضی احتجاج کرے، کیا وجہ ہے سربراہان مملکت اور اہم وفود کی آمد پر ہی احتجاج کیے جا رہے ہیں، کل احتجاج ہوگا تو اس کا کیا پیغام جائے گا؟، ہماری مجبوری ہے ورنہ ہم کیوں کنٹینرز لگا کر راستے بند کریں؟ ، اسلام آباد کو خوبصورت بنا رہے ہیں ، ہم کیوں شہر بند کریں گے؟، اسلام آباد کے شہریوں کو پریشانی پر معذرت کرتا ہوں، ہم مظاہرین کو روکنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کی خواہش پر مولانا فضل الرحمان سے تعلق ختم نہیں کرسکتا۔