امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک مشن میں دو پاکستانیوں سمیت 5 افراد کو لے جانیوالی آبدوز کا مزید ملبہ اور مشبتہ انسنی باقیات ملی ہیں، جنہیں مزید تجزیے کیلئے طبی ماہرین کو بھجوادیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹائی ٹینک مشن میں استعمال ہونیوالی نجی ملکیتی آبدوز کا مزید ملبہ اور مشتبہ انسانی باقیات برآمد ہوئی ہیں۔
ٹائی ٹینک جہاز دیکھنے کیلئے دو پاکستانیوں سمیت 5 افراد کو سمندر کی تہہ میں لے جانیوالی ٹائٹن آبدوز کو جون 2023ء میں حادثہ پیش آیا تھا، جس میں تمام افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ٹائٹن نامی آبدوز امریکا کی سیاحتی کمپنی اوشین گیٹ کی ملکیت تھی جو سمندر کی تہہ میں جانے کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی، بعد ازاں ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی تھی جہ آبدوز پھٹ گئی ہے اور اس میں موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے پیر کو جاری اپنے ایک بیان میں بتایا کہ کوسٹ گارڈ کے میرین بورڈ آف انویسٹی گیشن کے ساتھ میرین سیفٹی انجینئرز نے 4 اکتوبر کو شمالی بحر اوقیانوس کے ساحل سے ٹائٹن کے باقی ماندہ ملبے اور مشبتہ انسانی باقیات برآمد کی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مشتبہ انسانی باقیات کو احتیاط سے ٹائٹن کے ملبے کے اندر سے نکال کر تجزیہ کیلئے امریکی طبی ماہرین کو منتقل کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون میں حادثے کے بعد بھی امریکی ماہرین کو آبدوز کا کچھ ملبہ اور ممکنہ انسانی باقیات بھی برآمد ہوئی تھیں۔
ٹائی ٹینک دیکھنے جانیوالی آبدوز ٹائٹن پر سوار 5 افراد میں برطانوی ایکسپلورر ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی آبدوز کے ماہر پال ہنری نارجیولٹ، پاکستانی نژاد برطانوی ٹائیکون شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلیمان داؤد اور اوشین گیٹ ایکسپیڈیشنز کے سی ای او اسٹاکٹن رش شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے 400 میل دور ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے مقام سے 1,600 فٹ (500 میٹر) کے فاصلے پر آبدوز کا ملبہ ملا۔
ماہرین کا قیاس ہے کہ ٹائٹن حادثے میں متاثرین کی فوری طور پر موت ہوگئی تھی، جب ایک ایس یو وی کار کے برابر آبدوز دو میل (تقریباً چار کلومیٹر) سے زیادہ گہرائی میں شمالی بحر اوقیانوس میں پھٹی۔
واضح رہے کہ برطانوی جائنٹ بحری جہاز ٹائی ٹینک 1912ء میں انگلینڈ سے نیو یارک کے اپنے پہلے ہی سفر کے دوران 2 ہزار 224 مسافروں اور عملے کے ساتھ اس وقت ڈوب گیا تھا جب وہ ایک برفانی تودے سے ٹکرایا، اس واقعے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ماہرین نے ڈوبنے والے بحری جہاز کو 1985ء میں تلاش کیا تھا۔