مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا کچھ مسودہ میرے سامنے ہے، میں مسودے کو ٹھیک نہیں سمجھتا، ملک میں الیکشن نہیں ہوئے،دھاندلی ہوئی، اسٹیبلشمنٹ کی اسمبلی بیٹھی ہے۔
کراچی میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ (جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سیاسی استحکام ہے نہ ہی معاشی مستحکم ہیں،دوست ممالک کو پاکستان کی اکانومی پر تشویش ہے،دوست ممالک سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کو کیسے بچائیں،ہمارا آئین، پارلیمنٹ اور ادارے محفوظ نہیں۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ (جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہرادارے کی کوشش ہے دوسرے ادارے کے معاملات میں مداخلت کرے،ہم فوج، عدلیہ، پارلیمنٹ کو اپنے دائرہ کار تک محدود رکھنا چاہتےہیں،ہمارا ایک ایک ادارہ کمزوری کی طرف جا رہا ہے،آئین پر عمل نہیں ہو گا تو ہم عدم استحکام کا شکار رہیں گے۔
مولانافضل الرحمان کا مزید کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے،کسی بھی تبدیلی پر سیاسی مفاد نظر نہیں آنا چاہیے،آپ کسی کوخوبصورت الفاظ کےساتھ دھوکا نہیں دے سکتے ہیں،ملک میں الیکشن نہیں ہوئے،دھاندلی ہوئی، اسٹیبلشمنٹ کی اسمبلی بیٹھی ہے۔
جےیوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کاہدف ہےکہ ملک کی ایکسپورٹ میں اضافہ کیاجائے، کہیں مسلح گروہ ہیں کہیں اسٹریٹ کرائمز ہیں،ملک میں بے چینی کی کیفیت ہے، آئینی ترمیم کا کچھ مسودہ میرے سامنے ہے، میں مسودے کو ٹھیک نہیں سمجھتا،عوام نےآئینی ترمیم کا مسودہ نہیں پڑھا، عوام بھی مسودے کوٹھیک نہیں سمجھتے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہم ان چیزوں میں تبدیلیاں دیکھنا چاہتے ہیں، تبدیلیاں لائیں لیکن سیاسی مفاد کے لئے نہیں، ہمیں لوگوں میں اعتماد پیدا کرنا ہے، ملک اور قوم کی ضرورت کو سمجھیں، ذاتی مفاد کے لئے کام نہ کریں، مسئلے کا مستقل حل چاہتے ہیں، آج ہم نے ایک موقف اختیار کیا ہے مسودہ غلط ہے،ملک میں منصفانہ انتخابات نہیں ہونگے تو یہ حالات پیدا ہونگے۔
انھوں نے کہا کہ یہ حکومتیں کیسےبنیں،وقت کے ساتھ کہانیاں سامنےآئیں گی،اس وقت کےپی اوربلوچستان کےحالات خراب ہیں،ریاست کو طاقتور ہونا چاہیئے، پیپلزپارٹی اور ہمارے درمیان طے ہوا ہے کہ ایک آئینی مسودہ وہ بنائے ایک ہ بنائیں گے،پھر جو طے پائے گااس پر عمل کریں گے، اس وقت پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں نہ معیشت ٹھیک ہے، یہاں نہ آئین محفوظ ہے،نہ پارلیمنٹ،ہر ادارہ چاہتا ہے ہماری پاور ہو ،ہم فوج کو بھی طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں عدالت کے نظام کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔