جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے درمیان آئینی ترمیم پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق ہوگیا۔
منگل کو سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے جس کے دوران مجوزہ آئینی ترمیم کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
لازمی پڑھیں۔ مولانا فضل الرحمٰن سے عارف علوی کی ملاقات، آئینی ترمیم بارے تبادلہ خیال
سابق صدر اور سربراہ جے یو آئی کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے آئینی ترمیم پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اہم قومی ایشو پر دونوں جماعتیں مل کراپوزیشن کا موثر کردار ادا کرنے پر بھی متفق ہیں۔
ملاقات کے دوران آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ نہ دینے پر عارف علوی نے مولانا فضل الرحمٰن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مولانا صاحب، آپ نے آئینی ترمیم کے معاملے پر تاریخی اور مثبت کردار ادا کیا۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم اتفاق رائے سے ہونی چاہیے، چاہے جتنا بھی وقت لگے اور آئینی ترمیم کے معاملے پر قوم کی اجتماعی سوچ کو مدنظر رکھا جانا چائیے۔
ملاقات کے دوران پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ بھی موجود تھے جن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے فرد واحد نہیں بلکہ آزاد عدلیہ کیلئے ترمیم کی مخالفت کی اور عدلیہ ایسی ہونی چاہیے کہ کسی دباؤ اور مداخلت کے بغیر فیصلے دے سکے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈیڑھ گھنٹےکی ملاقات میں آئینی ترمیم اور اپوزیشن کے کرداراور نئی حکمت عملی پرمشاورت ہوئی جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے آئینی ترمیم میں اپنی ترجیحات اور پی ٹی آئی نے اپنے نقطہ نظر کو سامنے رکھا۔