وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف اور علی امین گنڈا پور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بانی پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں نفرتوں کی آگ بھڑکا رہا ہے، ڈر ہے کہ خدانخواستہ یہ خیبر پختون خوا میں علیحدگی کی تحریک نہ چلا دیں ، جلسے میں جو گفتگو کی گئی وہ علیحدگی پسندوں کی زبان ہے ، بانی پی ٹی آئی کے پی میں علیحدگی کی تحریک چلانے کا آپشن رکھنا چاہتے ہیں، عمران خان نے جو بیج بوئے ہیں اس کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے ، کوئی صوبہ دوسرے پر لشکر کشی کی بات نہیں کرتا۔
خواجہ آصف نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کے ذریعے ڈبل گیم کھیلی جارہی ہے ، ان کا قبلہ پنڈی جی ایچ کیو ہے ، ان سے بات کرنا چاہتے ہیں، ان کا سیاسی قبلہ تو پارلیمنٹ ہونا چاہیے ، ان کے پاوں بھی گرتے ہیں پھر ٹویٹ بھی کرتے ہیں، انہوں نے چیف جسٹس فائزعیسیٰ کو بھی نشانہ بنایا، ۔
خواجہ آصف کا کہناتھا کہ پنجاب میں سب قومیں بستی ہیں،یہاں کوئی غیرمحفوظ نہیں،آپ نے میڈیا سے معافی مانگ لی کیونکہ ان کی ضرورت ہے،یہ لوگ پاکستان مخالف بیانیہ کو تقویت دینا چاہتے ہیں،پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو کرپشن ثبوتوں پر جنرل عاصم کو ہٹایا۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی تجویز پر کمیٹی تشکیل دی گئی،اچھے ماحول میں تقاریر ہوئیں، پہلے اجلاس میں شرکت کی تھی،ماحول دیکھ کر میں نے کمیٹی میں احتجاج اور واک آوٹ بھی کیا،قابل احترام لوگوں کی وجہ سے میں وہاں بیٹھا تھا،جو کہا وہ سچ ہے، ٹویٹ سے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نام بار بار لیا جا رہا ہے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی مرضی سے کئی گھنٹے وہاں رہے،بانی پی ٹی آئی علی امین کو ساتھ رکھنا چاہتا ہے کیونکہ اس کے رابطے ہیں،عمر ایوب جس بھی پارٹی میں رہےایسی ہی تقریریں کیا کرتے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس ٹویٹ کےبعدکیااب کوئی شک رہتاہے؟ابھی بھی ان کی طرف سےڈبل گیم ہورہی ہے، ان کاقبلہ پنڈی جی ایچ کیوہے،ان سےبات کرناچاہتےہیں، ان کاسیاسی قبلہ تو پارلیمنٹ ہوناچاہیے، ٹویٹ کرتےہیں پھران کےپاوں بھی گرناچاہتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ عاصم منیر اسٹیبلشمنٹ کے سربراہ ہیں، یہ ان کے پیروں میں گرنا چاہتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اپوزیشن نے نشانہ بنایا،بانی پی ٹی آئی جیل کے اندر کون سا گانا گارہے ہیں،ہوسکتا ہے وہ گانا گارہے ہوں کہ ’’آجا میرے بالم تیرا انتظار ہے‘‘گالیاں اور ساتھ مذاکرات بھی، ان سے یہ چند ہفتوں کی بات ہے،یہ پھر ان سے مذاکرات کی بات کریں گے،آرمی چیف کے ماتحت ان کی اتنی تعریف نہیں کرتے جتنے یہ کرتے ہیں،اب ان لوگوں نے ان کے خلاف ٹوئٹ شروع کردی ہے،انہوں نے صرف میڈیا سے معافی مانگی،جانتے ہیں میڈیا کتنا ’’لیتھل‘‘ ہے۔