ایس آئی ایف سی کی بدولت سعودی عرب نے منارا منرلز کے ذریعے ریکوڈک منصوبے میں 15 فیصد شیئرز خریدنے کی پیشکش کی ہے
سعودی عرب نے ریکوڈک مائننگ پروجیکٹ کے ارد گرد سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے گرانٹ دینے کی پیشکش بھی کی ہے
ایس آئی ایف سی نے پیشکش کے ڈھانچے کی منظوری دے دی ہے لیکن حتمی فیصلہ کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی لین دین کے سپرد کر دیا گیا ہے
کابینہ کمیٹی کے تحت قائم کی گئی مذاکراتی کمیٹی قیمتوں کی دریافت کا جائزہ لے گی اور معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے منارا منرلز سے رابطہ کرے گی
ریکوڈک منصوبے کی 50 فیصد ملکیت بیرک گولڈ، 25 فیصد وفاقی حکومت کے تین اداروں اور باقی 25 فیصد بلوچستان کی ہے
بیرک گولڈ منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی دسمبر 2024ء تک مکمل ہو گی اور پہلی پیداوار 2028ء تک متوقع ہے۔
پاکستان جون 2025ء تک سعودی عرب سے کان کنی اور زراعت میں 5 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی توقع رکھتا ہے۔
پاکستان نے سعودی عرب کے منافع کی واپسی کے خدشات دور کرتے ہوئے یقین دلایا کہ سعودی سرمایہ کاروں کو فوقیت دی جائے گی جس کے لیےاسٹیٹ بینک آف پاکستان کو سعودی کمپنیوں کی منافع کی واپسی میں ترجیح دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ریکوڈک منصوبے کے کمرشل آپریشن شروع ہونے کےبعد مشترکہ سرمایہ کاری سے ملحقہ بلاکس میں بھی ترقی ہوگی۔
پاکستان اورسعودی عرب کےممکنہ معاہدے سے اقتصادی تعلقات مضبوط ہوں گے اور بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔