گزشتہ کئی روز سے جاری طلبا ءکی جانب سے منی پور میں ہونے والے احتجاج نے شدت اختیار کر لی
منی پور میں جاری خونی نسلی تشدد اورپولیس کی جھڑپوں کے بعدکرفیو نافذ،عوام گھروں سے باہر نکلنے سے دوچار ہیں،امپال کے مشرقی اور مغربی اضلاع میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو لگا دیا گیا
احتجاج کرنے والےطلبا کا کہنا ہےکہ مرکزی حکومت ریاست میں نسلی تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے،ہم مودی سرکار سے اپنا حق چھین کر رہیں گے،احتجاج کرنے والے طلبا ءنے مودی کی تصویر والے بل بورڈ پھاڑ ے اور پولیس کی رکاوٹوںکو توڑتے ہوئے مودی مخالف نعرے لگائے
پولیس کی جانب سے نہتے طلباء پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی جسکے باعث اب تک50 سے زائد طلباء زخمی اور 11سے زائد معصوم بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
طلباءکے خوف سے مرکزی حکومت نے منی پور میں سکول اور کالجز بند کرنے کا فیصلہ کر لیا،مودی کی تعصبانہ پالیسیوں پر شیو سینا کے ارکان کی بھی کڑی تنقید کی ہے،سنجے راوت کا کہنا تھا کہ، مودی سرکار کو بھارت کے اندرونی معاملات کی بجائے روس یوکرین جنگ میں زیادہ دلچسپی ہے
سنجے راوت نے کہا مودی کو منی پور میں آکر دیکھنا چاہیے کہ کیا ہو رہا ہےیہاں،منی پور کے طلباء پولیس کے اعلیٰ حکام اور قابض مودی سرکار کے سیکورٹی ایڈوائزر کے استعفے کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں
منی پور میں مودی سرکار کی جانب سے عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کی نسل کشی مسلسل جاری ہے،عیسائیوں کے دیہاتوں اورگرجا گھروں کو جلایا جا رہا ہے جسکے باعث ہزاروں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں
بھارت منی پورکو علیحدگی سے بچانے کے لئے ظلم اور تباہ کاریوں کی ایک نئی داستان رقم کر رہا ہے،منی پور اب مودی سرکار کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور میتھی قبیلے کے باغی منی پور میں اپنا تسلط قائم کرنے کی راہ پر ہیں