الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست قابل سماعت ہونے اور تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تحریک انصاف کیخلاف 3 کیسز کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کے کیس میں درخواست گزار خالد محمود خان کے وکیل پیش ہوئے، کہا پی ٹی آئی چیئرمین کو توشہ خانہ کیس میں سزا ہوچکی ،نواز شریف کیس میں سپریم کورٹ کا آرڈر بھی موجود ہے۔ نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس میں فرق کے سوال پر بتایا کہ قائد ن لیگ کو سپریم کورٹ نے نا اہل کیا جبکہ سربراہ تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ الیکشن کمیشن اور ٹرائل کورٹ نے دیا ہے۔ کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق رہنما استحکام پاکستان پارٹی عون چوہدری کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے کہا پی ٹی آئی کو پہلے ہی بلے کا نشان دیا جا چکا۔ وکیل درخواستگزار نے جواب دیا وہ پہلے تھا، آئندہ عام انتخابات میں یہ نشان نہ دیاجائے۔ چیف الیکشن کمشنر کے اِن ریمارکس پر کہ پہلے بھی پی ٹی آئی انتخابی نشان سے متعلق کیس زیر سماعت ہے، وکیل درخواستگزار نے کہا ہماری درخواست اسی کیس سے منسلک کردیں۔
چیف الیکشن کمشنر کی ہی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے تحریک انصاف کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کی نئی درخواست پر بھی ابتدائی سماعت کی۔ درخواست گزار خالد محمود کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کو ابھی بھی غیر ملکی اداروں سے فنڈنگ مل رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ اِس حوالے سے آپ کے پاس کیا شواہد ہیں؟ وکیل کی استدعا پر شواہد اکٹھے کرنے کےلئے تین ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی۔