مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں بھارت کو شدید نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کا سامنا ہے، بھارت میں اقلیتیں اپنے بنیادی حقوق اور بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ بی جے پی کی انتہاپسندانہ پالیسیاں اپنے ہی ملک کے لوگوں کو نگلنے لگی ہیں۔
بھارت میں اس وقت ریاستی سطح پر بہت سے طبقات اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور حکومتِ وقت کے ساتھ برسرِ پیکار ہیں، منی پور بربادی کی آگ میں جل رہا ہے مگر مودی سرکاراس معاملے کوحل کرنے کی بجائے مزید اُلجھا رہی ہے۔
منی پور کی میٹی اور کُکی کمیونٹیز کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لڑوایا جارہاہےاور بی جے پی حکومت طاقت کے زور پر لوگوں کو خاموش کروانا چاہتی ہے
حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی روز سے امفال وادی میں دوبارہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور بھارتی افواج نے پورے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے، علیحدگی پسندوں نے منی پور کے بشنو پور ضلع میں راکٹ حملے کئےجس کے نتیجے میں ایک کمیونٹی حال اور متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
سخت کرفیو اور وسیع پیمانے پر ریاستی مشینری کے استعمال کے باوجود مسلح افراد سول آبادی کو بار بار ٹارگٹ کر رہے ہیں، اس سے قبل منی پور کے نواحی گاؤں میں 5 گھروں کو جلا کر خاکستر کردیا گیا جس کے بعد امفال وادی میں شدت پسندی کے نئے باب کا آغاز ہوا۔
کُکی کمیونٹی کے مسلح افراد نے ڈرون اٹیک کیئے تھے مگر حالیہ حملوں میں اُنہوں نے لانگ رینج راکٹوں کا ساتھ حملے کیئے، کُکی کمیونٹی کے مسلح افراد نے اس سے قبل ریاست کے سابق وزیرِاعلٰی مائیریماام کوئرینگ سنگھ کی رہائش گاہ کو بھی راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔
ریاستی پولیس ،بھارتی افواج کے ساتھ مل کر منی پور میں کومبنگ آپریشن کررہی ہے جس کے نتیجے میں شدت پسندی میں مذید اضافہ ہو رہاہے، بھاری پیمانے پر سرچ آپریشن ہونے کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے نے منی پور جیسی ریاستوں میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہی ہے، مودی حکومت منی پور میں حالات پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور مسلح افراد اب ریاستی مشینری کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔
عالمی سطح پر بھی منی پور فسادات کو لیکر ایک گہری تشویش پائی جا رہی ہے، آخر کب تک مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ظلم و بربریت کا سہارا لیتی رہے گی؟