مودی کی غلط پالیسیوں کے باعث بھارتی شہری ملک چھوڑنےپرمجبور ہیں، مودی سرکار کی غلط پالیسیوں کی بدولت عام بھارتی بشمول ہندو اور مسلمان تنگ آچکے ہیں۔
مسلسل اقتدارمیں رہنے کے باوجود مودی نے بھارتی عوام کےمعاشی مسائل کوحل نہیں کیا،بھارتیوں کی بڑی تعداد غیرقانونی راستے اختیار کر کے ملک چھوڑنے پرمجبورہے،غیرقانونی راستے اپنانے کی وجہ سے اکثر پکڑے جانے والے بھارتیوں کو واپس بھیج دیاجاتاہے۔
بی بی سی رپورٹ کےمطابق سال 2024 میں 1000 سےزائد بھارتی شہریوں کو امریکہ نےوطن واپس بھیجا،واپس بھیجے جانے والےتمام بھارتی غیرقانونی طور پر امریکا میں مقیم تھے،اکتوبر 2020ء سے 170,000 بھارتی تارکین وطن کو غیر قانونی سرحدی کراسنگ کی کوشش پر حراست میں لیا گیا
بھارتی شہری سب سے بڑی تارکین وطن کمیونٹی ہیں جنہیں امریکی سرحدوں پر روکا گیا،2022ء تک بغیر دستاویز کے 725000 بھارتی شہری امریکا میں مقیم تھے جو غیر قانونی تارکین وطن کا دنیا کا تیسرا بڑا گروپ ہے،کینیڈا-امریکہ کی سرحد ہندوستانی تارکین وطن کے لیے انٹری پوائنٹ کے طور پر مقبول ہو رہی ہے،نقل مکانی بنیادی بےروزگاری اور اقتصادی مشکلات سے متاثرہ ریاستوں پنجاب، ہریانہ، اور گجرات سے ہوتی ہے۔
تارکین وطن میں بڑی تعداد 18-34 سال کی عمر کےنوجوانوں کی ہےجو بھارت میں اپنے مستقبل کو تاریک سمجھتے ہیں،یہی وجہ ہےکہ امریکا،کینیڈا اوریورپ میں سرحد عبورکرنےکی کوششوں میں گرفتار بھارتی تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے
بھارتی پنجاب سےنقل مکانی کرنے والوں میں زیادہ تعداد سکھوں کی ہے جنہیں خالصتان تحریک کی وجہ مودی حکومت کے مظالم کا سامنا ہے،امریکا میں قانونی دستاویزات کے بغیر چوری چھپے کام کرنے کےمواقع بھارتیوں کو یہاں آنےپر راغب کرتے ہیں۔
امریکہ اورکینیڈا کی سرحد پر غیر قانونی نقل مکانی قومی سلامتی کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا جارہا ہے،مستقبل میں امریکہ اور کینیڈا سخت سرحدی پالیسیوں پر عمل کر سکتے ہیں،مودی سرکار کے دور میں معاشی اور سماجی مواقع کی تلاش میں نقل مکانی کا رجحان بڑھنے کا امکان ہے،مودی سرکار بےروزگاری کو کم کرنے اور معاشی حالات سدھارنےمیں ناکام ہو چکی ہے۔
معاشی بدحالی بھارتی نوجوانوں کو ملک چھوڑنے مجبورکرتی ہے جو بھارت کی عالمی سطح پر بدنامی کا باعث ہے۔