لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں سولر پینل کی وجہ سےبجلی کی 30 فیصد پروڈکشن بڑھ گئی ہے،بجلی کی پروڈکشن بڑھ گئی ہے اسکو کہاں لیکر جانا ہے ۔ وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ بجلی کے بلوں کی سبسڈی کے نام پر مذاق کیا گیا، ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ جن کا بل 15 ہزار تھا اسے27 ہزار کیا گیا اور پھر 5ہزار کم کردیے گئے،اب یہ کرتے ہیں کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہوتی اسکا بل پورے علاقے پر تقسیم کر دیتے ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ کراچی میں بھی شائد یہی فارمولا استعمال ہوتا ہے، 2023 میں پاکستان میں ریکارڈ سولر پینل لگے ہیں، لوگوں کے گھروں کا کرایہ کم ہے اور بجلی کا بل زیادہ ہے۔ ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ حالت یہ ہوگئی ہے کہ کسان سولر کے بغیر اپنا سسٹم نہیں چلا سکتا،بجلی اتنی مہنگی ہوگئی ہے کہ کسان کے پاس سولر کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، حکومت نے گندم کی فصل کا جو حال کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ سکول کی بسوں والے معاملے کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ اس پر کام جاری ہے لوگ اس میں ہچکچاتے ہیں۔ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ ایسےکیسے ہوسکتا ہے کون چاہے گا اسکا بچہ محفوظ طریقے سے گھر نہ پہنچے ،بسوں میں کیمرے لگائیں پورا سسٹم بنائیں۔عدالت نے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔