الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی کیس میں پی ٹی آئی کی چاروں متفرق درخواستیں مسترد کردیں۔
الیکشن کمیشن کےممبران نثاردرانی،شاہ محمد جتوئی اورجسٹس اکرام اللّٰہ پرمشتمل 3 رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ سنایا اوراپنے دستخطوں سے جاری کیا،دورانِ سماعت پی ٹی آئی کی جانب سےدرخواست کی گئی کہ ایف آئی اے کو کہا جائے کہ ہماری فائلز اور کمپیوٹر واپس کیے جائیں، ہماری چیزیں ایف آئی اے اور پولیس لے گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نےاپنے فیصلے میں کہا ہےکہ پی ٹی آئی اپنی اشیاء اور دستاویزات کی واپسی کے لیےمتعلقہ فورم سے رجوع کرے،مناسب نہیں ہو گا کہ کیس کو مزیدتاخیر کا شکار کیا جائے، انٹرا پارٹی الیکشن پر دلائل 18 ستمبر کو ہوں گے،پی ٹی آئی نےدرخواست کی کہ مخصوص نشستوں پرتفصیلی فیصلہ آنے تک انٹرا پارٹی الیکشن کی کارروائی روکی جائے۔
الیکشن کمیشن نےفیصلےمیں کہا ہےکہ سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہےکہ ان کے ہر سطح پر عہدے دار منتخب کیےجائیں،الیکشن کمیشن الیکشن ایکٹ کےتحت پارٹی کی جانب سے دستاویزات کی تصدیق کا پابند ہے، الیکشن کمیشن پارٹی کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے سےپہلےمعاملات دیکھنےکا پابند ہے، پی ٹی آئی کے ممبران نے انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن میں شکایات درج کی تھیں، الیکشن کمیشن ایسے معاملے کو دیکھنے کا پابند ہے۔
فیصلےمیں الیکشن کمیشن نے کہا ہےکہ انٹرا پارٹی الیکشن قانون اورپارٹی آئین کےمطابق ہوئے ہیں یا نہیں، یہ دیکھنا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے،الیکشن کمیشن کی حدود سے متعلق درخواست میں وزن نہیں،پی ٹی آئی کی حدود سے متعلق درخواست کو بھی مسترد کرتے ہیں۔