غیر قانونی کرنسی کی تجارت اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں 900 ملین ڈالر سرپلس ہوئے اور بینکوں میں جمع کرادئیے گئے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ ستمبر 2023 سے کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 800-900 ملین ڈالر بینکوں میں جمع ہو چکے ہیں۔
کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ایکسچینج کمپنیوں کا یومیہ اوسط تجارتی حجم $5-$7 ملین سے بڑھ کر $50 ملین ہو گیا ہے۔پراچہ نے کہا کہ ڈیلرز بینکوں کو یومیہ 40 ملین ڈالر تک فروخت کر رہے ہیں،اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھی بہتر ثمرات مل رہے ہیں۔
پراچہ نے مزید کہا کہ بیرون ملک چینلز کی حمایت کے لحاظ سے ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے ترسیلات زرمیں 15 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، اور بینکوں کے ذریعے آمدن میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہےکہ ستمبر میں ترسیلات زر 25 فیصد اضافے سے 2.5 بلین ڈالر تک پہنچنےکا امکان ہے۔ بینکرز کےمطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان قرضوں کی ادائیگی کے لیے انٹر بینک مارکیٹ سے ڈالرخرید رہا تھا،لیکن درست اعدادوشمار کے بارے میں رپورٹس غیرحتمی تھیں۔