پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) نے پیر کو پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ دو دہائیوں میں خام تیل کی طلب میں اضافہ جاری رہے گا۔
عرب نیوز کے مطابق قابل تجدید ایندھن کا استعمال بڑھ رہا ہے اور زیادہ الیکٹرک کاریں سڑکوں پر آ رہی ہیں تاہم اوپیک نے کہا ہے کہ تیل کی عالمی طلب پوری کرنے کے لیے 14 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
تیل پیدا کرنے والے گروپ نے رواں سال کی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ 2045 تک خام تیل کی مانگ 116 ملین بیرل یومیہ تک پہنچ جائے گی جو 2022 میں 99.4 ملین بیرل یومیہ سے 16.5 فیصد بڑھ کر ہے۔
پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیث نے کہا ہے کہ تیل کی طلب مزید بڑھنے کی گنجائش ہے۔ ہیثم الغیث نے مزید کہا ہے کہ تیل کے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری روکنے کے مطالبات گمراہ کن ہیں اور یہ توانائی اور اقتصادی مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
اوپیک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ آنے والی دہائیوں میں دنیا کو مزید توانائی کی ضرورت رہے گی۔ اوپیک کے مطابق ترقی پذیر ممالک کی طرف سے تیل کی طلب میں اضافہ ہو گا۔
دریں اثنا اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے رکن ممالک میں 2025 سے تیل کی طلب میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
اوپیک کا کہنا ہے کہ متبادل ایندھن کی پیداوار میں اضافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی جو 2045 تک 14 ٹریلین ڈالر یا تقریباً 610 بلین ڈالر سالانہ تک پہنچ جائے گی۔ اوپیک نے کہا ہے کہ اپنی اہم پیشن گوئی کے منظر نامے میں حقیقت پسندانہ نقطہ نظر اپنایا جائے گا
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فاتح بیرول نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ 2030 سے پہلے عالمی سطح پر کوئلے، تیل اور قدرتی گیس کی کھپت عروج پر پہنچ سکتی ہے۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے 2021 میں صنعتی ممالک کو مشورہ دیا تھا کہ اگر دنیا وسط صدی تک صفر کاربن اخراج تک پہنچنا چاہتی ہے تو سرمایہ کاروں کو تیل کی نئی سرمایہ کاری روکنی چاہیے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اور فلسطین جنگ کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق مسلسل کمی کے بعد آج مارکیٹ میں ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں 88.39 ڈالر فی بیرل جبکہ برینٹ کروڈآئل کی قیمت 88.65 ڈالرفی بیرل ہوگئی۔