سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے اسلام آباد میں پرامن جلسے جلوس کے انعقاد کے بل کی منظوری دے دی۔
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں پرامن اجتماع اور امن عامہ 2024 کے بل پر گرما گرم بحث ہوئی اور بعدازاں، بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔
کمیٹی اجلاس کے دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور شہادت اعوان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور دیگر ارکان کی مداخلت پر بات ہاتھا پائی تک پہنچتے پہنچتے رہ گئی ۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اِس کا مقصد سیاسی نہیں بلکہ اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو قانون کے تحت لانا ہے اور انہوں نے سرینگر ہائی وے پر پی ڈی ڈبلیو ملازمین کےاحتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آئے روز ایسی صورتحال سے ڈپلومیٹک کور کے لوگ بھی پریشان ہیں ۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ضیاء الحق نے آئین میں 58-2 بی کی ایک شق ڈالی جس سے دو دہائیوں تک سسٹم تباہ ہوتا رہا، نئے بل کو لانے سے پہلے ہمیں بریف کیا جائے، بل کہیں اور سے آتے ہیں اور سینیٹرز استعمال ہوجاتے ہیں ۔
شہادت اعوان نے سیف اللہ ابڑو کے بولنے پر اعتراض کیا تو وہ غصے میں آگئے اور دونوں میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ ملک میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں ملوث اکثریت ان لوگوں کی ہے جو معاہدے کے تحت چھوڑے گئے، یہ لوگ افغانستان میں بیٹھ کرکارروائیاں کر رہے ہیں، سیکرٹری داخلہ افغانستان جاکر سارے ثبوت دے کر آئے ہیں ۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے پہلے دونوں صوبوں سے بات کر رہے ہیں۔