یوم دفاع 6 ستمبر ہماری افواج کی لازوال قربانیوں کی یادگاری دن کے مناسبت سے وکلاء نے اپنے پیغام میں کہا کہ فوجی جوان اندرونی اور بیرونی انتشار پسندوں سے ڈٹ کے مقابلہ کر رہے ہیں۔
وکلاء برادری کا کہنا ہے کہ ہمارے شہدا نے وطن کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دی، جس کی بدولت ہم آج امن و سکون کی زندگی گزار رہے ہیں، 1965 کی جنگ اور افواج پاکستان کی کامیابیوں پر وکلاء برادری نے فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔
وکلاء برادری کا کہنا ہے کہ 1965 جنگ ہمیں آج بھی یاد ہے جس میں عوام اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی رہی اور دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر الٹے پاؤں بھاگنے پر مجبور کر دیا، آج بھی ہمارے فوجی جوانوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ ملک میں انتشار پھیلانے والے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے ڈٹ کے مقابلہ کر رہے ہیں۔
پیغام میں مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی میں آپریشن عزمِ استحکام ایک اہم مرحلہ ہے اور تمام حکومتی اداروں کو اس کی مکمل حمایت کرنا ہوگی تاکہ دہشتگرد تنظیموں کو ٹھکانے لگایا جا سکے، 1965 میں بھارت کی جانب سے جو بزدلانہ کاروائی کی گئی اس کا ہماری افواج نے منہ توڑ جواب دیا۔
فوج اور سیکیورٹی اداروں کی اہمیت غزہ اور کشمیر کے مسلمانوں سے پوچھ سکتے ہیں کہ کس طرح ایک ملک کی افواج سرزمین کی حفاظت کرتی ہے، آج اگر ہم چین کی نیند سو سکتے ہیں تو یہ صرف اور صرف افواج پاکستان کی وجہ سے ممکن ہے، دہشتگرد عوام کو فوج کے خلاف بغاوت پر اکسا رہے ہیں اور عوام کے اندر نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔
قانون دانوں کا کہنا ہے کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہیں تاکہ آپریشن عزم استحکام کو کامیابی حاصل ہو اور تمام ملک دشمن نیست و نابود ہو جائیں، ستمبر 1965 کے دن فوج اور سویلینز نے اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کر کے ملک کو محفوظ رکھا۔ 6ستمبر ہمیں یقین دہانی کرواتا ہے کہ پاک فوج ہمہ وقت اس دھرتی کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔
وکیلوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کے جوان بلوچستان اور کے پی کے میں اینٹی ٹیرر آپریشن کے دوران اپنی جانوں پر کھیلتے ہیں لہذا عوام کو چاہیے کہ ان آپریشن میں پاک فوج کا ساتھ دیں نہ کہ ان پر تنقید کریں۔ سن 1965 میں عزیز بھٹی جیسے کئی جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس سے ملک کا دفاع یقینی بنا۔
وکلاء برادری نے ڈیجیٹل دہشت گردوں کے خلاف فوج کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان دشمن عناصر کی سوشل میڈیا مہمات کا مقصد صرف اور صرف عوام کے دل میں فوج کے خلاف بغض پیدا کرنا ہے، سوشل میڈیا پر ہونے والی اینٹی آرمی مہم کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے اور عوام کو چاہیے کہ فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہے تاکہ ہمارے فوجی جوانوں کی حوصلہ افزائی ہو اور ملک کا دفاع یقینی بنایا جاسکے۔