بھارتی کمپنی ویکون گروپ کے سی ای او گورو سریواستو کی دھوکا دہی عالمی سطح پر بے نقاب ہو گئی۔
لکھنو سے تعلق رکھنے والے گرین کارڈ ہولڈر نے دنیا کے جانے مانے اور طاقتور عہدہ داروں کو اپنے جعلی منصوبوں کی گرفت میں لے لیا تھا۔ معروف تجزیہ کار اور پلٹزر پرائز ہولڈر براڈلی ہوپ نے اپنی تحقیقات میں گورو کے فراڈ کے قصے دنیا کے سامنے لا کر رکھ دیے۔
گورو کے منصوبے جب بھارت میں نہ چل سکے تو اس نے بین الاقوامی شخصیات کو اپنا نشانہ بنانا شروع کیا۔ گورو سیاست اور کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اپنا نشانہ بناتا اور لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو ایک امریکی سی آئی اے ایجنٹ بتاتا تھا۔ گورو کے منصوبوں کا پردہ فاش تب ہوا جب اس نے ڈچ آئل ٹریڈر نیلز ٹروسٹ کو اپنی دھوکا دہی میں پھنسانے کی کوشش کی۔
ویکون ٹروسٹ کو گورو کے خلاف امریکا اور ہندوستان میں دھوکے کے الزامات کا پتا چلا، جہاں اس کے خاندانی کاروبار گروپ کے تفریح اور سیکیورٹی شعبوں میں ناکام بزنس ڈیلز کے ثبوت بھی سامنے آئے۔ گورو اکثر و بیشتر ترقی پذیر ممالک جیسے افریقی ریاستیں اور جنگی علاقے جسے لیبیا کو اپنے جھوٹے منصوبوں کا حصہ بناتا تھا۔
امریکی انٹیلیجنس ادارے سی آئی اے کا نام لگا کر گورو گولوں کے پیسے لوٹتا تھا اور پھر ان کو امریکی حمایت کی جھوٹی تسلیاں دیتا تھا۔ گورو اور اس کی بیوی دونوں ہی ان منصوبوں میں ایک دوسرے کے ساتھی تھے اور فراڈز کے ذریعے دونوں نے کئی ارب ڈالرز کی رقم جمع کی۔حال ہی میں، گورو اور اس کی بیوی شیرون سریواستو کے خلاف کیلیفورنیا میں کئی مقدمات درج کیے گئے جن میں دھوکہ، جھوٹ، فراڈ اور منی لانڈرنگ کے کیسز بھی شامل ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ دولت کے نام پر بڑے سے بڑے عہدہ داروں کو بھی جھوٹے منصوبوں میں پھنسایا جا سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ مودی سرکار کی سرپرستی میں اور کتنے بھارتی بزنس مین گورو کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔